ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جل شکتی اسکینڈل سمیت سبھی گھوٹالوں کی تحقیقات ہوگی، فاروق عبداللہ کا گوتم اڑانی معاملے پر رد عمل

جموں و کشمیر حکومت تمام گھوٹالوں کی تحقیقات کرے گی، فاروق عبداللہ کا گوتم اڈانی رشوت اسکینڈل پر تبصرہ۔

ا
ڈاکٹر فاروق عبداللہ (Photo: Special Arrangement)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 4 hours ago

Updated : 4 hours ago

فاروق عبداللہ سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے مخاطب (Video: Special Arrangement)

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فارو ق عبد اللہ کا کہنا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں ہوئے تمام گھوٹالوں کی مرحلہ وار تحقیقات ہو گی کیونکہ لوگ ان حقائق سے آگاہی چاہتے ہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جَل شکتی محکمہ کے 3000 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا حوالہ دیا۔ اس گھوٹالے کو ایک سابق افسر اشوک پریمار نے منظر عام پر لایا تھا۔

اشوک پریمار نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’یہ اسکینڈل محکمہ جَل شکتی میں ہوا ہے‘‘ اور انہوں نے حکومت ہند اور سی بی آئی سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ فارو ق عبداللہ نے ان پریمار کے ان الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’بہت سی چیزوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ آہستہ آہستہ حقیقت سامنے آئے گی۔ یہ ایک عوامی حکومت ہے اور لوگ ان حقائق کو جاننا چاہتے ہیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ نے حکومت ہند سے ان الزامات کو سنجیدگی سے لینے کی درخواست کرتے ہوئے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کا مطالبہ کیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا: ’’مجھے امید ہے کہ حکومتِ ہند ان الزامات کو سنجیدگی سے لے گی اور ان کی تحقیقات کرے گی؛ یہ کیسے ہوا اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے الزامات لگ چکے ہیں۔‘‘

اڈانی اسکینڈل پر تبصرہ

امریکہ کی محکمہ انصاف اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھارتی تاجر گوتم اڈانی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بھارتی حکام کو 250 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 2,100 کروڑ روپے) کی رشوت دی تاکہ شمسی توانائی کے معاہدوں میں ان کے لیے سازگار شرائط حاصل کی جا سکیں۔ فاروق عبداللہ نے اڈانی کا حوالہ دیتے کہا: ’’یہ الزامات بہت تشویشناک ہیں اور حکومت کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔‘‘ ادھر، اڈانی گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

بات قابل ذکر ہے کہ اشوک پریمار کی جانب سے 3000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کے الزامات جموں و کشمیر کی موجودہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کے خلاف لگائے گئے تھے، تاہم ان الزامات کی کوئی واضح پیش رفت یا تحقیقات نہیں ہوئی۔ فاروق عبداللہ کے بیان نے اس معاملے کو مزید اہمیت دی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈانی معاملہ: راہل گاندھی کا گوتم اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ، کہا 'وہ اب تک آزاد کیوں گھوم رہے ہیں'

فاروق عبداللہ سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے مخاطب (Video: Special Arrangement)

سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فارو ق عبد اللہ کا کہنا ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں ہوئے تمام گھوٹالوں کی مرحلہ وار تحقیقات ہو گی کیونکہ لوگ ان حقائق سے آگاہی چاہتے ہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جَل شکتی محکمہ کے 3000 کروڑ روپے کے مبینہ گھوٹالے کا حوالہ دیا۔ اس گھوٹالے کو ایک سابق افسر اشوک پریمار نے منظر عام پر لایا تھا۔

اشوک پریمار نے الزام عائد کیا تھا کہ ’’یہ اسکینڈل محکمہ جَل شکتی میں ہوا ہے‘‘ اور انہوں نے حکومت ہند اور سی بی آئی سے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔ فارو ق عبداللہ نے ان پریمار کے ان الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’بہت سی چیزوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ آہستہ آہستہ حقیقت سامنے آئے گی۔ یہ ایک عوامی حکومت ہے اور لوگ ان حقائق کو جاننا چاہتے ہیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ نے حکومت ہند سے ان الزامات کو سنجیدگی سے لینے کی درخواست کرتے ہوئے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کا مطالبہ کیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا: ’’مجھے امید ہے کہ حکومتِ ہند ان الزامات کو سنجیدگی سے لے گی اور ان کی تحقیقات کرے گی؛ یہ کیسے ہوا اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔ ماضی میں بھی ایسے الزامات لگ چکے ہیں۔‘‘

اڈانی اسکینڈل پر تبصرہ

امریکہ کی محکمہ انصاف اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے بھارتی تاجر گوتم اڈانی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر بھارتی حکام کو 250 ملین امریکی ڈالر (تقریباً 2,100 کروڑ روپے) کی رشوت دی تاکہ شمسی توانائی کے معاہدوں میں ان کے لیے سازگار شرائط حاصل کی جا سکیں۔ فاروق عبداللہ نے اڈانی کا حوالہ دیتے کہا: ’’یہ الزامات بہت تشویشناک ہیں اور حکومت کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔‘‘ ادھر، اڈانی گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

بات قابل ذکر ہے کہ اشوک پریمار کی جانب سے 3000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کے الزامات جموں و کشمیر کی موجودہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کے خلاف لگائے گئے تھے، تاہم ان الزامات کی کوئی واضح پیش رفت یا تحقیقات نہیں ہوئی۔ فاروق عبداللہ کے بیان نے اس معاملے کو مزید اہمیت دی ہے اور یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت اس پر کیا ردعمل ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اڈانی معاملہ: راہل گاندھی کا گوتم اڈانی کی گرفتاری کا مطالبہ، کہا 'وہ اب تک آزاد کیوں گھوم رہے ہیں'

Last Updated : 4 hours ago
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.