سرینگر (جموں کشمیر) : پولیس نے جمعہ کو سرینگر کے لالچوک میں ’’گرامین بھارت بند‘‘ کال پر احتجاج کرنے والے کسان لیڈران کو حراست میں لے لیا، جس کی کمیونسٹ لیڈر اور سابق ایم ایل اے ایم وائی تاریگامی نے شدید مذمت کی اور اسے ایک غیر جمہوری طریقہ قرار دیا۔ جمعہ کو درجنوں کسان لیڈران بشمول ایپل فارمرس فیڈریشن آف انڈیا، سنٹرل فار ٹریڈ یونین لیڈران، اسکیم ورکرز نے پریس کالون، لال چوک میں احتجاج کا پروگرام بنایا تھا، تاہم انکے مطابق پولیس نے انہیں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی اور حراست میں لے لیا۔
ایپل فارمرس فیڈریشن آف انڈیا کے لیڈر ظہور احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ پولیس نے 59 مظاہرین کو احتجاج سے قبل ہی حراست میں لے لیا۔ ظہور نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے لیڈران کو بعد دوپہر رہا کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پریس کالونی کے گرو نواح میں بھاری تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے جنہوں نے مظاہرین کا زد و کوب کیا اور انہیں حراست میں لیا۔
ادھر، کسان مظاہرین کو حراست میں لینے کی کیمنسٹ لیڈر ایم وائی تاریگامی نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پر امن احتجاج کرنے والے کسان لیڈران و کارکنان کا زد و کوب کرنا جمہوریت اور آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’پولیس نے ڈی ڈی سی چیئرمین محمد افضل، ایپل فارمرس فیڈریشن آف انڈیا کے صدر ظہور احمد راتھر، جنرل سیکریٹری ایپل فارمرس فیڈریشن آف انڈیا عبدالرشید پنڈت اور جاوید احمد کو گرفتار کیا۔‘‘
مزید پڑھیں: کسانوں کے ساتھ پڑوسی ملک کی فوج کی طرح سلوک کیا جارہا ہے: اسدالدین اویسی کی مودی حکومت پر تنقید
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سے ہزاروں کسان دہلی کی سرحد پر کسان مخالف قانون اور ایم ایس پی پر احتجاج کر رہے ہیں جن کو قابو کرنے کے لیے دلی پولیس نے کئی اقدامات اٹھائے ہیں۔ وہیں مرکزی سرکار نے کسان لیڈران کے ساتھ بات چیت کا بھی آغاز کیا ہے۔