سرینگر: کشمیر کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی شمالی بھارت کا ایسا پہلا کالج بننے جارہا ہے۔ جس میں آرٹیفیشل انٹلی جنسی یعنی اے آئی طلباء کو پڑھا جائے گا۔ ایسے میں دیگر کورسز کے علاوہ "اے آئی" پر خاص توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ اس نجی انجنیئرنگ کالج میں داخلہ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے لیکن آنے والے چند ہفتوں میں باضابطہ طور اس کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔
یہ کالج دیگر انجینئرنگ کالجز سے مختلف کس طرح ہے اور اے آئی کے علاوہ کون کون سے دیگر کورسز یہاں پڑھائے جائیں گے۔ ان سب پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے کشمیر کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین راجہ اعجاز علی سے خصوصی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ آگے کا مستقبل اے آئی ہی نظر آرہا ہے۔ اس طرح کالج میں اے آئی کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکنالوجی کے ایسے کورسز کا انتخاب کیا گیا جس کے لیے وادی کشمیر کے نوجوانوں کو ملک کی دیگر ریاستوں یا بیرون ملک جانا پڑتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کالج میں طلباء کے لیے اعلی اور معیاری سہولیات بہم رکھی گئی ہیں جبکہ قابل اور انجینئرنگ کے اعلی تعلیم یافتہ تدریسی عملے کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔راجہ اعجاز علی نے کہا کہ وادی کشمیر میں چند ہی انجیئرنگ کالجز موجود ہیں اور ان میں اس طرح کے کورسز پڑھانے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ ایسے میں اس کالج کے قیام سے نہ صرف قابل انجنئیرز سامنے لائے جاسکتے ہیں بلکہ انہیں گھر کی دہلیز پر ہی روزگار کے مواقع بھی فراہم کرائے جاسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی کام میں اے آئی کا استعمال مواقع کے ساتھ ساتھ چیلنج بھی لاتا ہے: جسٹس چندرچوڑ
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بوپی کے علاوہ منیجمنٹ کوٹے کے تحت طلباء کا داخلہ بھی عمل میں لایا جارہا ہے۔ جبکہ ان بچوں کو خاص رعایت کی دی جائے گی جو غریب گھرانے یا خطہ افلاس نیچے گھرانے سے نیچے زندگی گزارتے ہوں۔ واضح رہے کہ کشمیر کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سرینگر کے مضافاتی علاقے مج گنڈ میں قائم کیا گیا جو شہر سرینگر میں 18 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔