سرینگر: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران جموں وکشمیر فی فکزیشن کمیٹی کے چیئرپرمین جسٹس(ریٹائرڈ) سنیل حالی نے کہا کہ کمیٹی نے پہلے ہی تمام نجی اسکولوں کے لیے ایک سرکیولر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فی الحال گزشتہ برس 2024 کے مطابق ہی ماہانہ، سالانہ اور ٹرانسپورٹ فیس والدین سے وصول کی جائے۔ ایسے میں کسی بھی پرائیوٹ اسکول کو من مرضی سے فیس وصول کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ ہی اسکول منتظمین والدین سے اپنے طور پر فیس میں 10 یا 5 فیصد اضافے کا تقاضا کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سنیل حالی نے کہا کہ کئی نجی اسکولوں کی جانب سے کمیٹی کو فیس میں اضافے کے تعلق سے پرپوزلز موصول ہوئے ہیں جبکہ کئی درخواستیں گزشتہ چند برس سے التواء میں بھی پڑی ہیں۔ مختلف وجوہات کی بنا پر کافی وقت سے فی فیکزیشن کمیٹی کے ارکان کی میٹنگ نہیں ہوپائی۔ایسے میں امید ہے کہ آنے والے وقت میں کمیٹی کا خاص اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں فیس کے اضافے کے تعلق سے غور وخوص کر کے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ جسٹس سنیل حالی نے کہا کہ نجی اسکولوں کے لیے صرف تین قسم کی فیس مقرر ہیں جن میں ٹیوشن فیس، سالانہ اور ٹرانسپورٹ فیس شامل ہیں اور وہ اسکول جو طلباء کو ٹرانسپورٹ سہولیات میسر نہیں کرتے بس فیس نہیں لے سکتے ہیں ۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فی فیکزیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ رول 7 میں واضع کئے گیے لوازمات کے مطابق ہی جموں و کشمیر میں نجی اسکولوں کے لیے ایک مقررہ فیس کا ڈھانچہ قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور فیس میں اضافے سے قبل مذکورہ رول کے مطابق ہی تمام عوامل کا جائزہ لینے کے بعد کسی بھی اسکول کے فیس میں ترمیم کی جاتی ہے۔ جسٹس سنیل حالی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ ہر اسکول میں پیرنٹس ایسوسی ایشن تشکیل دیں جس کے ذریعے والدین کا نمائندہ تمام شکایات اسکول انتظامیہ تک پہنچا سکتا ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ والدین کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو والدین کی انجمن ہم سے رابطہ کر سکتی ہے۔ہمیں والدین کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف الگ الگ شکایات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔جن کا ازالہ کرکے مذکورہ اسکولوں کو باضابطہ نوٹس بھی جاری کردیا جاتا ہے۔
والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کمیٹی کی طے شدہ یا منظور شدہ فیس کے مطابق ہی نجی اسکولوں کو فیس ادا کریں۔ اگر کوئی اسکول حد سے زیادہ فیسیں وصول کر رہا ہے تو والدین کو ثبوت کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔تاکہ کمیٹی ان پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ضروری کارروائی کر سکے۔جوکہ کمیٹی کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کرتے ہیں۔ایسے میں والدین کو اپنی شکایات کے ازالے کی خاطر کمیٹی سے رجوع کرنا چاہیے۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
جسٹس (ریٹائرڈ) سنیل حالی سے خصوصی گفتگو - Justice Retd Sunil Hali - JUSTICE RETD SUNIL HALI
Exclusive conversation with Justice (Retd) Sunil Hali تمام نجی اسکولوں کو چاہئے کہ وہ فی فیکزیشن کمیٹی کی جانب سے گذشتہ برس طے شدہ فیس کے مطابق ہی والدین سے فیس وصول کریں۔ زیادہ فیس وصول کرنے والے اسکولوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایسے میں زیادہ فیس وصول کرنے کی صورت میں والدین کمیٹی سے رجوع کر سکتے ہیں۔
Published : May 23, 2024, 4:11 PM IST
سرینگر: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران جموں وکشمیر فی فکزیشن کمیٹی کے چیئرپرمین جسٹس(ریٹائرڈ) سنیل حالی نے کہا کہ کمیٹی نے پہلے ہی تمام نجی اسکولوں کے لیے ایک سرکیولر جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فی الحال گزشتہ برس 2024 کے مطابق ہی ماہانہ، سالانہ اور ٹرانسپورٹ فیس والدین سے وصول کی جائے۔ ایسے میں کسی بھی پرائیوٹ اسکول کو من مرضی سے فیس وصول کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ ہی اسکول منتظمین والدین سے اپنے طور پر فیس میں 10 یا 5 فیصد اضافے کا تقاضا کرسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سنیل حالی نے کہا کہ کئی نجی اسکولوں کی جانب سے کمیٹی کو فیس میں اضافے کے تعلق سے پرپوزلز موصول ہوئے ہیں جبکہ کئی درخواستیں گزشتہ چند برس سے التواء میں بھی پڑی ہیں۔ مختلف وجوہات کی بنا پر کافی وقت سے فی فیکزیشن کمیٹی کے ارکان کی میٹنگ نہیں ہوپائی۔ایسے میں امید ہے کہ آنے والے وقت میں کمیٹی کا خاص اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں فیس کے اضافے کے تعلق سے غور وخوص کر کے حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ جسٹس سنیل حالی نے کہا کہ نجی اسکولوں کے لیے صرف تین قسم کی فیس مقرر ہیں جن میں ٹیوشن فیس، سالانہ اور ٹرانسپورٹ فیس شامل ہیں اور وہ اسکول جو طلباء کو ٹرانسپورٹ سہولیات میسر نہیں کرتے بس فیس نہیں لے سکتے ہیں ۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فی فیکزیشن کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ رول 7 میں واضع کئے گیے لوازمات کے مطابق ہی جموں و کشمیر میں نجی اسکولوں کے لیے ایک مقررہ فیس کا ڈھانچہ قائم کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور فیس میں اضافے سے قبل مذکورہ رول کے مطابق ہی تمام عوامل کا جائزہ لینے کے بعد کسی بھی اسکول کے فیس میں ترمیم کی جاتی ہے۔ جسٹس سنیل حالی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام پرائیویٹ اسکولوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ ہر اسکول میں پیرنٹس ایسوسی ایشن تشکیل دیں جس کے ذریعے والدین کا نمائندہ تمام شکایات اسکول انتظامیہ تک پہنچا سکتا ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ والدین کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو والدین کی انجمن ہم سے رابطہ کر سکتی ہے۔ہمیں والدین کی جانب سے پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف الگ الگ شکایات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔جن کا ازالہ کرکے مذکورہ اسکولوں کو باضابطہ نوٹس بھی جاری کردیا جاتا ہے۔
والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کمیٹی کی طے شدہ یا منظور شدہ فیس کے مطابق ہی نجی اسکولوں کو فیس ادا کریں۔ اگر کوئی اسکول حد سے زیادہ فیسیں وصول کر رہا ہے تو والدین کو ثبوت کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔تاکہ کمیٹی ان پرائیویٹ اسکولوں کے خلاف ضروری کارروائی کر سکے۔جوکہ کمیٹی کے احکامات پر عمل درآمد نہیں کرتے ہیں۔ایسے میں والدین کو اپنی شکایات کے ازالے کی خاطر کمیٹی سے رجوع کرنا چاہیے۔
TAGGED:
JUSTICE RETD SUNIL HALI