بارہمولہ: جل شکتی محکمہ بانڈی پورہ کے دفتر سے محض پانچ یا چھ کلو میٹر کی دوری پر واقع گاؤں کے لوگ ان دنوں پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترس رہے ہیں۔ اہل خانہ کی پیاس بجھانے کے لئے یہاں کی خواتین کئی گھنٹوں کا کٹھن سفر طے کرکے پانی کا ایک مٹکا لاتی ہیں۔ نہانا یا کپڑے دھونا تو دور کی بات ہے، یہ پینے کے لیے بھی ناکافی ہوتا ہے۔
جے جے ایم اسکیموں پر بے تحاشہ خرچ ہونے کے بعد بھی عوام پانی کے لیے پریشان (ETV BHARAT) مقامی خواتین تقریبا ایک سے ڈیڑھ کلو میٹر کا دشوار پہاڑی راستہ طے کرکے پاس کے گاؤں درد پورہ سے پانی لاتی ہیں، جو محض کھانا بنانے یا پیاس بجھانے کے کام آتا ہے۔ ضلع بانڈی پورہ کی بات کریں تو پچھلے چند برسوں کے دوران مختلف علاقوں میں کم و بیش 18 جل جیون اسکیموں پر کام کیا گیا ہے جن پر بے تحاشہ روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ متعلقہ محکمہ اور مقامی انتظامیہ سرکار کو بار بار یقین دلا رہی ہے کہ وزیر اعظم کے گھر گھر پانی پہنچانے کے خواب کو تقریبا مکمل کر لیا جا چکا ہے۔ لیکن محکمے کی جانب سے غلط بیانی اور غلط یقین دہانیوں کے باوجود زول بل کے اس گاوں میں لوگوں کو پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ تقریبا 40 گھروں پر مشتمل زول بل کے اس گاوں کے بیچوں بیچ دو پائپ لائنیں ضرور گزر رہی ہیں، لیکن پانی کا کہیں نام و نشان نہیں ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہفتے میں کبھی ایک بار ان پائپ لائنوں سے کچھ لمحوں کے لئے تھوڑا سا پانی ضرور گزر جاتا ہے، لیکن ہفتے کے باقی چھ دنوں وہ کہاں جاتا ہے، اس کا کچھ پتہ نہیں۔
مزید پڑھیں: بڈگام کے گوتہ پورہ میں پینے کے صاف پانی کی قلت
جب کہ علاقے میں کام کررہے جل شکتی کے ملازمین سچائی بتانے کے بجائے جھوٹی تسلی دے کر ٹال رہے ہیں۔ علاقے سے تعلق رکھنے والے مقامی افراد اور یہاں کی عورتوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پورہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے آفس سے پانچ یا چھ کلومیٹر کی دوری پر واقع زول بل کے لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لئے ترس رہے ہیں۔ انہونے یہ بھی مطالبہ کیا کہ دو اسکیموں پر کروڑں روپے خرچ کرنے کے باوجود اگر پانی کا ایک قطرہ بھی میسر نہیں ہے تو اس کی جانچ پڑتال کرنا لازمی ہے۔