سرینگر: عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما اور بارہمولہ پارلیمانی حلقے سے منتخب رکن پارلیمان انجینئر رشید ساڑھے پانچ سال کی قید کے خاتمے کے بعد جمعرات کی صبح سرینگر پہنچ گئے۔ ایئر پورٹ پر ان کے کئی کارکن موجود تھے۔ انجینئر رشید جونہی شیخ العالم انٹرنیشنل ائر پورٹ سے باہر آئے تو انہوں نے سڑک پر سجدہ کیا اور جب سے سجدے سے اٹھے تو ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
رشید نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے الزامات پر کچھ نہیں کہیں گے کیونکہ ان کی لڑائی کافی بڑی ہے اور وہ لڑائی مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کی عزت کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طقت چاہے وہ نریندر مودی ہو یا امت شاہ ہو، کشمیریوں کو زیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری امن چاہتے ہیں لیکن یہ امن قبرستان کا امن نہیں بلکہ عزت کا امن ہوگا۔
شیخ عبد الرشید عرف انجینئر رشید کو عبوری ضمانت ملنے کے بعد کل دلی کی تہاڑ جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ انہیں دو روز قبل دلی کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی کی خصوصی عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ رہائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی اور مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انجینئر رشیید سے جب پوچھا گیا کہ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ انہیں بی جے پی کا حاشیہ بردار گردانتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری عوام کی بات کرتے ہیں اور ان کی جدوجہد کشمیری لوگوں کی عزت کی بحالی کے لیے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ذاتی طور عمر عبداللہ کی پارلیمانی الیکشن میں ہوئی شکست سے کوئی خوشی نہیں ہوئی لیکن بارہمولہ پارلیمانی نشست کے عوام نے دکھا دیا کہ کشمیر میں لوگوں کی امنگیں اور جذبات کیا ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ کپوارہ کی جانب سفر کے دوران وہ بارہمولہ کے قریب ایک گاؤں میں عوامی جلسے سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد لنگیٹ روانہ ہوں گے جہاں ان کے والدین اور اہلیہ ان کی منتظر ہیں۔
انجینئر رشید کو پانچ اگست 2019 میں دفعہ 370 کہ منسوخی کے بعد قید کیا گیا تھا۔ ان پر ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کا الزام تھا۔ اس معاملے میں انہیں دہلی کی سخت سکیورٹی والی جیل تہاڑ میں قید رکھا گیا تھا۔ گذشتہ روز انہیں عبوری ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔ فی الحال دو اکتوبر تک وہ عبوری ضمانت پر جیل سے باہر رہیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں انجینئر رشید ایک بڑا سیاسی چہرہ بن کر ابھرے ہیں۔ اس سے قبل وہ گیارہ سال اسمبلی میں لنگیٹ حلقے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ موجودہ اسمبلی انتخابات میں بھی ان کی عوامی اتحاد پارٹی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی اور اس میدان میں اس کا کافی اثر دکھائی دے رہا ہے۔
ان کے جیل میں رہنے کی وجہ سے تاحال انتخابی میدان میں پارٹی کی انتخابی تشہیر کی ذمہ داری ان کے صاحبزادے ابرار رشید سنبھال رہے تھے۔ انجینئر رشید کے جیل سے باہر آنے کے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ جموں و کشمیر کے انتخابی میدان پر کافی اثر پڑے گا۔ پارلیمانی انتخابات میں انجئنئر رشید کامیابی کی وجہ سے پارٹی کارکنان اسمبلی انتخابات میں بھی کامیابی کے لیے پرجوش ہیں۔