بجبہاڑہ: ہر سال 21 مارچ کو پوری دنیا میں ڈاؤن سنڈروم ڈے کا دن منایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد عالمی سطح پر ڈاؤن سنڈروم میں مبتلا افراد کی بہتری کے لیے کوششیں کرنا اور عام لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے بیداری پیدا کرنا ہے۔ اس موقعے پر زیبا آپا میں کام کر رہے سی ایف او عادل احمد وید نے کہا کہ ڈاؤن سنڈروم کو ایک جینیاتی بیماری سمجھا جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا لوگوں کو معذور کے فہرست میں رکھا جاتا ہے۔ لوگوں میں ایک عام خیال ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد نارمل زندگی نہیں گزار سکتے۔ تاہم اس بیماری میں مبتلا افراد کی بروقت طبی اور عملی مدد کی جائے۔ انہیں ضروری ایکسرسائز کرائی جائے تو بعض صورتوں میں وہ خود کفیل بھی ہوسکتے ہیں اور کافی حد تک عام زندگی گزار سکتے ہیں۔
ورلڈ ڈاؤن سنڈروم ڈے پہلی بار 2006 میں منایا گیا تھا جس کے بعد برازیل کی فیڈریشن آف ایسوسی ایشن آف ڈاؤن سنڈروم نے ڈاؤن سنڈروم انٹرنیشنل اور اس کے ممبر ممالک کے ساتھ مل کر ایک جامع مہم شروع کی جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر اس بیماری کے بارے میں آگاہی پھیلانا تھا۔ بعد ازاں نومبر 2011 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سفارش پر ہر سال ورلڈ ڈاؤن سنڈروم ڈے منانے کی قرارداد منظور کی گئی جس کے بعد 21 مارچ 2012 سے ورلڈ ڈاؤن سنڈروم ڈے ہر سال منایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بارہویں کے طلبہ کو دیا گیا گیارہویں جماعت کا سوال نامہ، امتحان ملتوی
واضح رہے کہ اس بیماری کی پہچان پہلی بار 1866 میں کی گئی تھی۔ جس کے بعد اس سنڈروم کے بارے میں پتا لگانے والے برطانوی معالج جان لینگڈن ڈاؤن کے نام پر ہی اس سنڈروم کا نام ڈاؤن سنڈروم رکھا گیا۔