بانڈی پورہ: جموں و کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے ارن درد پورہ کے گھنے جنگلوں اور دعن شیر چھوٹے امرناتھ کی گھپا کے دامن میں واقع شمتھن کا بے حد خوبصورت اور پر سکون گاوں راتوں رات ویرانی میں تبدیل ہو گیا تھا۔ تقریبا 75 خاندانوں پر مشتمل یہاں کی مکمل آبادی حالات کے پیش نظر ترک سکونت کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔ پچھلی صدی کے آخری ایام کے دوران یہ علاقہ بھی سیاسی اور تحفظات کے اعتبار سے بے حد ابتر تھے۔ گھنے جنگلوں کے بیچ آباد اس علاقے کے سبھی افراد جن کے آبا و اجداد نے اس گاوں کو بسایا تھا جہاں انہوں نے بچپن کے حسین لمحے بھی گزارے تھے۔ ڈر اور خوف کی وجہ سے وہ بستی چھوڑنے پر مجبور تھے۔
یہاں کے سبھی لوگ ایک بار پھر ان عقیدت مند مہمانوں کا استقبال کرنا چاہتے ہیں جو ہر سال اگست کے مہینے کے دوران انہی کی بستی سے گزر کر دعن شیر یعنی چھوٹا امرناتھ گپھا کی یاترا کرنے آتے ہیں۔
لیکن اگر لوگ یہاں آباد ہونے لگیں گے تو ان کے بچے وہ اپنے والدین کی طرح شمتھن سے درد پورہ یا ارن تک روزانہ تقریبا 12 کلو میٹر کا کٹھن پہاڑی سفر طے کر کے اسکول تک نہیں پہنچ پائیں گے لیکن ان بچوں کو اس کی عادت ہے اور نہ ہی اتنا وقت میسر ہے، کیونکہ تیس سال میں بہت کچھ بدلا ہے۔
مزید پڑھیں: ریزروائر پر لاکھوں خرچ کرنے کے باوجود لوگ پانی سے محروم
شمتھن اور گور حاجن کے لوگ اپنی بستی کو آباد کرنے کی ہر ممکن کوشش تو کر رہے ہیں۔وہ شاید اس میں کامیاب بھی ہوجائیں ۔لیکن ایسا کر کے وہ یقینآ اپنے بچوں کو تعلیم سے محروم کر کے ان کی زندگی کو ویران نہیں کرنا چاہیں گے۔ اگر بہت جلد سڑک نہ بنی تو والدین کو اپنی بستی کو بسانے کے لئے بچوں کے تعلیم کی قربانی دینی پڑے گی یا ۔۔شمتھن میں اسکول کھولا جا سکتا ہے