پلوامہ (جموں کشمیر): محکمہ سریکلچر کے ڈائریکٹر اعجاز احمد بٹ نے محکمہ کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ ضلع پلوامہ کے ستورہ، ترال کا دورہ کیا اور ابریشم کے کئی یونٹس کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران انہوں نے ریشم کی صنعت سے وابستہ (کرم کش) کسانوں کے ساتھ ملاقات کی اور ریشم کی صنعت کی اہمیت کے بارے میں انہیں آگاہی فراہم کی۔ اس موقعے پر متعلقہ یونٹ مالکان نے اپنے اپنے مسائل سے ڈائریکٹر کو آگاہ کیا اور اپنی مانگیں ان کی نوٹس میں لائیں۔ ڈائریکٹر نے یونٹ مالکان کے مطالبات کو غور سے سنا اور ان پر ہمدردانہ غور کرنے کی یقین دہانی کی۔
میڈیا نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعجاز بٹ نے کہا کہ محکمہ کی جانب سے کسانوں کے لیے کئی اسکیمیں وضع کی گئی ہیں، جن سے استفادہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ جون سے تمام اضلاع میں آگاہی پروگرام منعقد کیے جائیں گے، تاکہ اس صنعت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ لوگ جڑ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیریکلچر ہندوستان اور ایشیاء کی قدیم ترین صنعتوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیریکلچر ایک زرعی کاٹیج صنعت ہے تجارتی لحاظ سے ایک پرکشش اقتصادی سرگرمی ہے اور یہ صنعت کاٹیج اور چھوٹے پیمانے کے زمرے میں آتی ہے اور ریشم اس صنعت کی حتمی پیداوار ہے جس کو بڑھاوا دینے کے لیے حکومت کی جانب سے کئی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن میں سبسڈی بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صنعت دور افتادہ دیہات میں رہائش پذیر ایسے لوگوں کے لیے سود مند ثابت ہو سکتی ہے جو زرعی اراضی سے محروم ہے اور اس یونٹ کے لیے زمین کا محض ایک چھوٹا سا حصہ درکار ہے جس پر شیڈ تعمیر کرنے کے لیے بھی محکمہ کی جانب سے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریشم کی صنعت کو فروغ دینے کیلئے حکومت کوشاں، منوج سنہا