اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے لارنو تحصیل میں آج بھی کئی سرکاری اسکول ایسے ہیں جہاں بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کے باعث طلبہ شدید مشکلات سے جوج رہے ہیں، وہی انتظامیہ بھی طلبہ کو بنیادی سہولیات پہنچانے میں تاحال ناکام ہی ثابت ہوئی ہے، گرچہ محکمہ تعلیم کی جانب سے چری نامی علاقے میں سال 1975 میں ایک پرائمری اسکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس سے 2008 میں پرائمری سے مڈل اسکول کے لئے اپگریڈ کیا گیا٬ جبکہ مذکورہ اسکول کو 2014 میں اپگریڈ کر کے مڈل سے ہائی اسکول میں منتقل کیا گیا٬ تاہم اسکول میں بنیادی ڈھانچہ نہ ہونے کے باعث طلبہ کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ہائی اسکول چری میں زیر تعلیم بچوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہے وہ گزشتہ کئی برسوں سے مذکورہ عمارت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جو محض 3 کمروں پر مشتمل ہے٬ جس میں ایک کمرہ اسکول کے دفتری کام کاج کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ دیگر دو کمروں میں چار چار کلاسز ایک ساتھ پڑھائی حاصل کرتے ہیں٬ جن میں قریب 150 بچے زیر تعلیم ہیں٬ جس کے باعث طلبہ پڑھائی پر توجہ دینے سے قاصر رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذکورہ اسکول کے احاطے میں کئی سال قبل اسکول کے لئے ایک عمارت تعمیر کی گئی تھی٬ تاہم نامعلوم وجوہات کی بنا پر عمارت کا تعمیراتی کام بیچ میں ہی چھوڑ دیا گیا٬ جس کے نتیجے میں طلبہ کی مشکلات کا ازالہ ممکن نہ ہو سکا٬ حالانکہ مقامی لوگوں نے کئی بار علاقے میں اسکول عمارت کی عدم دستیابی کا ازالہ کرنے کی غرض سے متعلقہ محکمہ کے افسران سے بھی ملے٬ لیکن زمینی سطح پر تاحال کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔ طلبہ اور ان کے والدین نے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی مداخلت کرے٬ تاکہ بچے ایک خوشگوار ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔