اننت ناگ: اننت ناگ:کسانوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں لیف بلاچ مائنر نامی اس خطرناک کیڑے نے ان کے باغات میں تباہی مچا دی ہے۔ یہ مہلک کیڑا سیب کے درختوں کے پتوں کے اندر اپنی جگہ بنا لیتا ہے جہاں سے یہ کیڑے درختوں کے تمام غذائی اجزاء کو چوس لیتے ہیں، جس سے نہ صرف سیبوں کی کوالٹی اثر انداز ہو جاتی ہے بلکہ درختون کی نشوونما بری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔
کاشتکاروں نے محکمہ باغبانی اور ماہرین سے فوری توجہ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہر برس کئی بار کیڑے مار ادویات چھڑکنے کے بعد بھی، یہ کیڑے دوبارہ نمودار ہوتے رہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ باغات میں پھلوں کے معیار اور سائز میں کمی کے ساتھ قبل از وقت پھل گرنے لگتے ہیں.. یہ کیڑے نہ صرف پتوں اور درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ کیڑوں سے متاثرہ باغات میں آنے والے افراد جسم اور خاص کر گلے و ناک کی الرجی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے میر اشفاق کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران ڈسٹرکٹ ہارٹیکلچر افسر اننت ناگ اشفاق احمد نے کہا کہ محکمہ لیف بلوچ مائنر بیماری کو قابو کرنے میں سنجیدگی سے کام کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ کسانوں کو اس بارے میں ہدایات جاری کی گئیں ہیں۔ انہیں مشورے دئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کیڑے کو کافی حد تک کنٹرول کیا گیا ہے لہذا کسانوں کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اس کیڑے کو جڑھ سے ختم کرنے کے لئے محکمہ کی ہدایات پر عمل کرنا ضروری ہے، انہوں نے کسانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے باغات کو مکمل صاف رکھیں، باغات کو گھاس پھوس سے پاک رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں:گڈویل، کوکرناگ میں پینے کے صاف پانی کی قلت سے لوگ پریشان - Water Scarcity in Gadvail Kokernag
محکمہ کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق ادویات کا معقول شیڈول اور بروقت چھڑکاؤ کریں، کیڑے کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لئے، اسٹکی ٹریپس کا استعمال کریں، پیڑ کے تنوں کو گھس کر صاف کریں، اُس مواد اور گرے ہوئے آلودہ پتوں کو جلا دیں۔ خاص کر رضاکارانہ طور (کمیونٹی بیسز) پر دواپاشی کریں تاکہ یہ کیڑا بذریعہ ہوا دوبارہ مائگریشن نہ کرے۔