سرینگر (جموں و کشمیر) دہلی ہائی کورٹ کے جج امیت شرما نے عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے معاملے میں علیحدگی پسند رہنما محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی درخواست کی سماعت سے جمعرات کو خود کو الگ کر لیا۔ اس طرح کے معاملات کو سنبھالنے والے ججوں کی فہرست میں تبدیلی کی وجہ سے یہ مقدمہ اب جسٹس پرتھیبا ایم سنگھ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ جسٹس سنگھ نے کہا: ’’9 اگست کو (اس کیس کو) ایک اور بنچ کے سامنے کیس پیش کریں، جس میں جسٹس شرما ممبر نہیں ہے۔‘‘
جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ محمد یاسین ملک اس وقت عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، اور تہاڑ جیل سے ورچوئل طور پر ہوئی کورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت کے لیے بھی ورچوئل طور پر پیش ہوتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ این آئی اے کی جانب سے ملک کو سزائے موت دئے جانے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے 29 مئی 2023 کو یاسین ملک کو نوٹس جاری کی تھی اور اگلی سماعت کے لیے ان کی موجودگی کی درخواست بھی کی تھی۔ جیل حکام نے بعد میں ملک کو ’’بہت زیادہ خطرے والا قیدی‘‘ جتلاتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ یاسین ملک کو ورچوئل موڑ کے ذریعے ہی کورٹ میں پیش کیا جائے۔ ہائی کورٹ نے یہ درخواست منظور کی تھی۔
اس سے قبل 24 مئی 2022 کو ایک ٹرائل کورٹ نے یاسین ملک کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) اور انڈین پینل کوڑ کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم این آئی اے نے عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل کی کرتے ہوئے ملک کو سزائے موت سنائے جانے کی سفارش کرتے ہوئے کورٹ میں عرضی دائر کی۔
یہ بھی پڑھیں: یاسین ملک کی پھانسی کی سزا کی اپیل پر سماعت موخر