جموں: جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے یونین ٹیریٹری کے چھٹے یوم تاسیس کے موقع پر سرینگر اور جموں میں تقاریب کا انعقاد کیا۔ سرینگر میں منعقدہ تقریب میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت میں قائم حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’جموں و کشمیر اب یونین ٹیریٹری ہے اور سب کو اس حقیقت کو قبول کرنا ہوگا۔‘‘ وہیں جموں میں میں منعقدہ تقریب میں بھی سرینگر کی طرح سیاسی لیڈران نے تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
ڈپٹی چیف منسٹر سریندر چودھری نے لیفٹیننٹ گورنر کے تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم دیوالی کی خوشیاں مناتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اگلی دیوالی کو جموں و کشمیر میں دوبارہ ریاستی حیثیت میں منایا جائے۔‘‘ چودھری نے کہا کہ ’’ہم نے یونین ٹیریٹری کو کبھی قبول نہیں کیا اور یوٹی فاؤنڈیشن ڈے پر کوئی مبارکباد نہیں دی۔‘‘
وزیر خوراک و وزیر ٹرانسپورٹ ستیہ شرما، نے یوٹی فاؤنڈیشن ڈے بائیکاٹ کے بارے میں کہا کہ ’’میرے دل میں اب بھی جموں و کشمیر ریاست کی محبت ہے، اور یہ ہائبرڈ گورننس نظام کے مسائل کی وجہ سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آئندہ چند برسوں میں ریاستی وسائل کے متعلق پوری چھان بین ہوگی، اور عوام کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی۔ ہمیں وزیراعظم کی دعا اور حمایت پر یقین ہے کہ ریاستی حیثیت بحال ہوگی۔‘‘
پیپلز کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر عبدالغنی وکیل نے آئین کے تحت ریاست کے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کیے جانے کے عمل کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں آئینی طور پر ریاستی حیثیت اور آرٹیکل 370 کے حقوق کے لیے لڑنا ہوگا۔‘‘ وہیں کانگریس رہنما وید مہاجن نے کہا کہ ’’یوٹی کا جشن ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے اور ہم 5 اگست 2019 سے ریاست کے درجے کی بحالی کے لیے احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے آئندہ بھی ریاستی درجے کی بحالی کے لئے جد و جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹی فاؤنڈیش ڈے جموں کشمیر کے لئے کالا دن: محبوبہ مفتی
یو ٹی یوم تاسیس پر سیاسی نمائندوں کی غیر حاضری، منوج سنہا نے قرار دیا ’دوہرا معیار‘