ETV Bharat / jammu-and-kashmir

انجینئر رشید کی پارٹی کو دہلی نے مضبوط کیا، این سی لیڈر کا دعویٰ - NC Leader on Er Rashid

سابق ایم ایل اے نذیر گریزی کا کہنا ہے کہ ’’پارلیمانی انتخابات میں این سی کے خلاف جن ٹیموں کا استعمال گیا، اسمبلی انتخابات میں بھی ان کو استعمال کیا جائے گا۔‘‘

نذیر احمد خان (گریزی)
نذیر احمد خان (گریزی) (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 23, 2024, 6:16 PM IST

نذیر احمد خان (گریزی) (ETV Bharat)

بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر لیڈر اور سابق ڈپٹی اسپیکر، ایم ایل اے (گریز) نذیر احمد خان المعروف نذیر گریزی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’پارلیمانی انتخابات میں مرکزی حکومت نے نیشنل کانفرنس کے خلاف کچھ ٹیموں کا استعمال کیا، وہ دوبارہ اسمبلی انتخابات میں بھی ان ٹیموں کا استعمال کرنے کی کوشش کرتی رہیں گی۔‘‘

نذیر گریزی نے عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید اور ان کی سیاسی جماعت عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’اے آئی پی کس نے بنائی؟ اے آئی پی کو دہلی نے عمر عبداللہ کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لیے تشکیل دیا اور اسے مضبوط کیا۔ تاکہ عمر عبد اللہ کی صورت میں کشمیر کی مضبوط آواز پارلیمنٹ تک نہ پہنچ سکے۔‘‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے نذیر گریزی نے کہا کہ ’’کشمیری لوگ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد شدید مشکلات کے شکار ہیں۔ ریاست کی بحالی، بجلی کے 200 یونٹ مفت فراہم کرنے جیسے مسائل یا ایشوز پر نیشنل کانفرنس کی ترجیح رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پی ایس اے، کشمیر میں صرف جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور جنگل اسمگلروں پر قابو پانے کے لیے لایا گیا تھا لیکن کشمیر میں مختلف حکومتوں نے اس کا غلط استعمال کیا۔ اب لوگوں پر PSA کے تحت دیگر متعلقہ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

کشمیر میں سب سے سستی بجلی کی فراہمی کے ایل جی منوج سنہا کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک بلب کے لیے لوگوں کو ایک ہزار سے زیادہ کی رقم ہر ماہ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گریز اور بانڈی پورہ میں 370 کی منسوخی کے بعد کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ بانڈی پورہ کے لوگ کئی دہائیوں سے دوسرے اضلاع کی طرح قومی شاہراہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کوئی ان کی بات نہیں سن رہا ہے۔ اور اس مطالبے کو این سی ہی پورا کرے گی۔‘‘

یاد رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجتے ہی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ لیڈران کو منڈیٹ دینے، لیڈران اور کارکنان کا ایک سے دوسری جماعت میں شامل ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ ووٹرز کو لبھانے کے لئے سیاسی جماعتیں نہ صرف اپنی جماعت اور اپنے امیدوار کی ستائش کر ہی ہیں بلکہ اپنی مخالف جماعت کی بھی سخت تنقید کرنے کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنے لئے سیاسی مواقع تلاش رہا ہوں: اپنی پارٹی سے علیحدہ ہوئے عبدالرحیم راتھر - Rahim Rather Quits Apni Party

نذیر احمد خان (گریزی) (ETV Bharat)

بانڈی پورہ (جموں کشمیر) : نیشنل کانفرنس (این سی) کے سینئر لیڈر اور سابق ڈپٹی اسپیکر، ایم ایل اے (گریز) نذیر احمد خان المعروف نذیر گریزی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’پارلیمانی انتخابات میں مرکزی حکومت نے نیشنل کانفرنس کے خلاف کچھ ٹیموں کا استعمال کیا، وہ دوبارہ اسمبلی انتخابات میں بھی ان ٹیموں کا استعمال کرنے کی کوشش کرتی رہیں گی۔‘‘

نذیر گریزی نے عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید اور ان کی سیاسی جماعت عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کی کھلے الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’اے آئی پی کس نے بنائی؟ اے آئی پی کو دہلی نے عمر عبداللہ کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے کے لیے تشکیل دیا اور اسے مضبوط کیا۔ تاکہ عمر عبد اللہ کی صورت میں کشمیر کی مضبوط آواز پارلیمنٹ تک نہ پہنچ سکے۔‘‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے نذیر گریزی نے کہا کہ ’’کشمیری لوگ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد شدید مشکلات کے شکار ہیں۔ ریاست کی بحالی، بجلی کے 200 یونٹ مفت فراہم کرنے جیسے مسائل یا ایشوز پر نیشنل کانفرنس کی ترجیح رہے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’پی ایس اے، کشمیر میں صرف جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور جنگل اسمگلروں پر قابو پانے کے لیے لایا گیا تھا لیکن کشمیر میں مختلف حکومتوں نے اس کا غلط استعمال کیا۔ اب لوگوں پر PSA کے تحت دیگر متعلقہ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

کشمیر میں سب سے سستی بجلی کی فراہمی کے ایل جی منوج سنہا کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک بلب کے لیے لوگوں کو ایک ہزار سے زیادہ کی رقم ہر ماہ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گریز اور بانڈی پورہ میں 370 کی منسوخی کے بعد کوئی ترقی نہیں ہوئی۔ بانڈی پورہ کے لوگ کئی دہائیوں سے دوسرے اضلاع کی طرح قومی شاہراہ کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کوئی ان کی بات نہیں سن رہا ہے۔ اور اس مطالبے کو این سی ہی پورا کرے گی۔‘‘

یاد رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا بگل بجتے ہی سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ لیڈران کو منڈیٹ دینے، لیڈران اور کارکنان کا ایک سے دوسری جماعت میں شامل ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ جبکہ ووٹرز کو لبھانے کے لئے سیاسی جماعتیں نہ صرف اپنی جماعت اور اپنے امیدوار کی ستائش کر ہی ہیں بلکہ اپنی مخالف جماعت کی بھی سخت تنقید کرنے کا سلسلہ بھی زوروں پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپنے لئے سیاسی مواقع تلاش رہا ہوں: اپنی پارٹی سے علیحدہ ہوئے عبدالرحیم راتھر - Rahim Rather Quits Apni Party

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.