پلوامہ (جموں کشمیر) : مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے قبل ہی سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ انتخابی بازگشت کے درمیان وادی کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی تنظیم کو منظم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ وہیں سیاسی لیڈران و کارکنان کا ایک سے دوسری جماعت میں شامل ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) میں ’گھر واپسی‘ کا سلسلہ شروع ہونے سے پارٹی میں خوشی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ سابق ایم ایل سی، محمد خورشید عالم، جنہوں نے حال ہی میں پی ڈی پی میں گھر واپسی کی ہے، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’اس وقت جموں وکشمیر کے مجموعی مفادات کو بچانے کی موثر آواز اگر کوئی ہے تو وہ صرف محبوبہ مفتی اور اسکی پارٹی پی ڈی پی ہے کیونکہ مرکز اس وقت کشمیریوں کے مجموعی مفادات کو زک پہنچانے کے لیے جو آرڈرس پاس کر رہی ہے اور جس طرح کشمیریوں کے حقوق پر شب وخون مارا جا رہا ہے اس سب کے خلاف محبوبہ مفتی ہی ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑی ہے۔‘‘
خورشید عالم کا کہنا ہے کہ ’’ہماری قائد (محبوبہ مفتی) کے خلاف جو سب وشتم ڈھاے جا رہے ہیں وہ اس بات کی عکاس ہے کہ مرکز اس وقت کس پارٹی سے خائف ہے؟‘‘ خورشید عالم نے بتایا کہ ’’پانچ اگست دو ہزار انیس سے مرکز نے جو بھی احکامات اب تک صادر کیے ہیں ان کا لب لباب یہی ہے کہ کشمیری عوام کے مجموعی مفادات پر خنجر چلایا گیا ہے اور کشمیری عوام کے وسائل، انکے روزگار اور نوکریوں کے حوالے سے جو آرڈرس ایشو کیے گئے ہیں وہ یقیناً جمہوری اقدار کے منافی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس حوالے سے پی ڈی پی عوامی سطح پر رائے عامہ منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ جمہوری طریقے سے مرکز کو ان خود ساختہ فرمودات کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: سابق ایم ایل سی خورشید عالم نے سجاد لون کو الوداع کہا -