جموں: بی جے پی نے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ستمبر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے امیدواروں کی فہرست جاری کی، جس کے بعد پارٹی کارکنان نے منگل اور بدھ کو بی جے پی کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ انتخابات کے لیے امیدواروں کے انتخاب کے خلاف پیر کو بی جے پی کارکنوں کے احتجاج کے فوراً بعد پارٹی کی خواتین کارکنوں نے بھی ٹکٹوں کی تقسیم میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی دفتر کے باہر احتجاج کیا تھا اور آج یعنی بدھ کو تیسرے روز بھی پارٹی کارکنان نے احتجاج کیا۔
پارٹی کارکنان کا الزام ہیں کہ جموں کھوڈ چھب اسمبلی نشست کے لئے جس امیدوار کا نام سامنے آیا ہیں ہمیں وہ امیدوار منظور نہیں ہے کیونکہ وہ اکھنور علاقے کا رہائشی ہیں اور ہمیں اپنے علاقے کے امیدوار کو ٹکٹ ملنی چاہیے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر راجیو شرما کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے کھوڈ چھب اسمبلی حلقے کے لئے پارٹی کا امیدوار نامزد کیا جس کے خلاف کارکنان نے احتجاج کیا۔
دوسری جانب کٹرا ویشنو دیوی ماتا اسمبلی نشست پر روہت دوبے کا نام دوسرے فہرست سے نکالنے پر بھی ہنگامہ ہوا۔ پارٹی کارکنان نے ریاسی ضلع کے کٹرا علاقے میں زوردار احتجاج کیا تاہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر رویندر رینا نے مظاہرین سے ملاقات کی اور ان کو یقین دلایا کہ ان کی بات قیادت تک پہنچائی جائے گی۔ خواتین کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ ایک طرف پارٹی خواتین کو بااختیار بنانے اور مفادات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف پارٹی نے ٹکٹوں کی تقسیم میں خواتین کارکنوں کے ساتھ مکمل امتیازی سلوک کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 42 امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی، جس میں صرف ایک خاتون کا نام ہے اور وہ بھی عسکریت پسندوں کے شکار خاندان سے، جس کے والد اور چچا نے ملک کے لیے جانیں قربان کیں۔ احتجاجی خواتین کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ خواتین کو ان کے حقوق دیے جائیں اور چند خواتین امیدواروں کو اگلی فہرست میں کھڑا کیا جائے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پارٹی کو جموں کی کچھ حصوں میں اینٹی انکمبینسی کا سامنا ہے، جو سابق ریاست میں ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد ہونے والے انتخابات میں اس کے امکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ بتا دیں کہ بی جے پی نے منگل کو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے 29 امیدواروں کی تیسری فہرست جاری کی۔ دوسرے مرحلے کے لیے 10 اور تیسرے مرحلے کے لیے 19 امیدواروں کے نام ہیں۔ پارٹی نے 26 اگست کو 5 گھنٹے میں 3 فہرستیں جاری کی تھیں۔ صبح 10 بجے جاری کی گئی فہرست میں 44 نام تھے، جب احتجاج ہوا تو فہرست واپس لے لی گئی۔ دو گھنٹے بعد 15 ناموں کی نئی فہرست جاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں این سی، کانگریس کا 85 سیٹوں پر اتحاد، 5 سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ - NC Congress Alliance