سرینگر (جموں کشمیر) : عالمی کورونا وائرس کے دوران عائد کیے گئے لاک ڈاؤن میں پرندوں کے شوقین عرفان جیلانی نے سرینگر کے مضافاتی علاقہ میں واقع معروف آبی پناہ گاہ ہوکر سر میں پرندوں کے شوقین کے لیے پروگرام کا انعقاد عمل میں لایا۔ قبل ازیں عرفان جیلانی نے ’’برڈز آف کشمیر‘‘ Birds of kashmirنامی ایک گروپ، سوسائٹی کی تشکیل دی تاکہ ماحولیات سے متعلق آگاہی اور پرندوں خاص کر سرما کے دوران آنے والے مہاجر پرندوں کے شوقین کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے۔
برڈز آف کشمیر نامی اس گروپ کے بانی عرفان جیلانی نے اپنے اس پہل کے بارے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران جب دنیا تھم گئی تھی، ہم نے لوگوں کو اپنے گھروں کی بالکنیز اور صحنوں سے ’پرندہ نگاہی‘ یعنی پرندوں کو دیکھنے کی ترغیب دی۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کا ایک مثبت ردعمل سامنے آیا اور لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد اس پہل کو مزید تقویت دینے غرض سے Birds of Kashmir کمیونٹی وجود میں آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ ہی گروپ میں نمایاں اضافہ ہوتا رہا اور اس میں زندگی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے پر جوش افراد نے مشن کے نظریات سے اتفاق رکھتے ہوئے شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے کہا: ’’گروپ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج او پی شرما ودیارتھی، ریٹائرڈ انڈین فاریسٹ سروس (آئی ایف ایس) افسر، سابق پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فارسٹس (ایف سی سی پی) جے اینڈ کے، اور جے اینڈ کے بائیوڈائیورسٹی کونسل کے رکن، آبی پناہ گاہ ہوکر سر میں پرندوں کو دیکھنے اور ماحولیات کے تئیں عوامی آگاہی کو عام کرنے کے لئے مرتب کیے گئے پروگرام کا حصہ بنے۔
ڈاکٹر ودیارتھی، جنہیں ماحولیاتی تحفظ کے ایک ماہر کے طور پر جانا جاتا ہے بھی اس تقریب میں شامل ہوئے اور اپنے تجربات اور مشاہدات سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کمیونٹی کو متحرک کرنے اور کشمیر کے اہم ترین آبی ذخائر، خاص طور پر ہوکرسر کے بارے میں آگہی عام کرنے کی کی اہمیت پر زور دیا۔ سال "2014 کے تباہ کن سیلاب کا تذکرہ کرتے ہوئے ودیارتھی نے کہا: ’’آبی پناہ گاہوں، خاص کر ہوکر سر کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ تاہم، آج میں پناہ گاہوں کی بحالی کی جانب قابل تعریف کوششیں کی گئی ہیں جن کا بخوبی مشاہدہ ہو رہا ہے۔‘‘
رواں برس کے خشک موسم کے حوالہ سے ودیارتھی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے آنے والے مہمان پرندوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ کیونکہ فروری ماہ میں گرچہ کم قلیل برفباری ہوئی تاہم شدید ترین سردیوں کا موسم ’’چلہ کلاں‘‘ خشک ہی گزر گیا۔ جس کے سبب درجہ حرارت میں اضافہ دیکھنے کو ملا جس سے مہاجر پرندوں کی روٹین میں بھی تبدیلی واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ، کشمیر میں مہاجر پرندوں کی آمد اور روانگی میں تبدیلی
انہوں نے مقامی سطح پر بھی اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’ہمیں ماحول کی حفاظت کے لیے اپنے عزائم میں لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ یہ صرف حکام کی ہی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک اجتماعی کوشش ہے جس میں سب کو شامل ہونا چاہیے۔‘‘