سرینگر: عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سربراہ اور بارہمولہ سے پارلیمنٹ کے رکن انجینئر رشید کی عبوری ضمانت کی مدت ختم ہوگئی اور وہ پیر کو دہلی کی تہاڑ جیل واپس روانہ ہو گئے جہاں وہ ممکنہ طور پر سرینڈر کر سکتے ہیں۔ انجینئر رشید 2019 سے تہاڑ جیل میں قید ہیں، انہیں 2017 میں ایک مبینہ دہشت گردی فنڈنگ کیس میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔
انجینئر رشید پیر کو سرینگر ایئرپورٹ سے روانہ ہوئے جہاں ان کے ہمراہ اے آئی پی کے چیف ترجمان انعام النبی بھی موجود تھے۔ انہیں ابتدائی طور پر دہلی کی عدالت نے 7 ستمبر کو عبوری ضمانت دی تھی اور 3 اکتوبر کو واپس جیل جانے کا حکم دیا تھا۔ تاہم عدالت نے پہلے 13 اکتوبر اور پھر 28 اکتوبر تک ان کی عبوری ضمانت میں توسیع دی۔ دوسری جانب، عدالت آج انجینئر رشید کی مستقل ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنانے والی ہے جو کہ مبینہ دہشت گردی فنڈنگ کیس سے متعلق ہے۔
یاد رہے کہ انجینئر رشید نے جیل سے ہی لوک سبھا انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کیے اور شمالی کشمیر کی بارہمولہ نشست پر موجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو قریب پونے دو لاکھ ووٹوں سے شکست دی۔ اسمبلی انتخابات سے قبل ہی انجینئر رشید کی پارٹی - اے آئی پی - کے ساتھ کئی جماعتوں کے باغی یا علیحدہ ہوئے لیڈران نے انجینئر رشید کا ہاتھ تھاما تاہم لوک سبھا الیکشن کی طرح ان کی پارٹی کوئی خاص کاکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکی اور بمشکل ہی انجینئر رشید کے برادر نے لنگیٹ اسمبلی نشست پر جیت درج کی، جس پر انجینئر رشید ماضی میں دو بار جیت حاصل کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انجینئر رشید لایم لایٹ میں رہنے کے لیے احتجاج کررہے ہیں: ڈاکٹر غلام نبی بٹ