اننت ناگ (جموں کشمیر): جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں لارنو تحصیل کے دور افتادہ اور دیہی علاقہ چری کے باشندے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث گزشتہ کئی برسوں سے پریشان ہیں۔ لوگوں کو پہاڑی ڈھلان کا پر خطر فاصلہ طے کر کے ندی نالوں یا چشموں سے پانی لانا پڑتا ہے۔ وہیں خراب موسم کے دوران لوگ بارشوں کا پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
چری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک جانب حکومت تعمیر و ترقی اور لوگوں کو سہولیات پہنچانے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے وہیں دوسری جانب چری جیسے پہاڑی علاقے میں حکومتی دعوے کھوکھلے نظر آرہے ہیں۔ میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک پہاڑی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں پینے کے صاف پانی کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ کافی اونچائی پر واقع ہے اور پہاڑی کے دامن سے ایک چشمہ خارج ہوتا ہے جہاں سے علاقے کے لوگوں کو پانی لانا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے دو سال قبل ایک منصوبے کے تحت اس علاقے میں جل جیون مشن اسکیم کا افتتاح کیا تھا، تاہم یہ پروجیکٹ ابھی بھی پورا ہونے سے قاصر ہے۔ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ مسئلہ کئی بار محکمہ جل شکتی کی نوٹس میں لایا تاہم لوگوں کو انتظامیہ کی جانب سے معقول جواب نہیں ملا اور نہ ہی پروجیکٹ کو مکمل کیا گیا۔ لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ جل شکتی تعمیراتی کام میں سرعت لائے تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔
وہیں نمائندے نے فون پر یہ مسئلہ محکمہ جل شکتی کے اے ای ای، فیروز احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ کی جانب علاقے میں پانی پہنچانے کی غرض سے دن رات تعمیراتی سرگرمی جاری رکھے ہوئے ہیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ محکمہ سے جتنا ممکن ہو سکے گا اتنا جلد لوگوں کی مشکلات کا ازالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کھیتوں میں سنچائی کے لئے پانی کی کمی، کسان پریشان