ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سولہ سالہ قانونی جنگ ختم: ہائی کورٹ نے دی بی ایس ایف کے برطرف باورچی کو راحت - Reinstatement of BSF Employee

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 9, 2024, 7:59 PM IST

Reinstatement of BSF Employee: ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے بی ایس ایف کے ایک باورچی، جنہیں سولہ سال قبل برطرف کیا گیا تھا، کی دوبارہ بحالی کے احکامات صادر کیے۔

ہائی کورٹ
ہائی کورٹ (فائل فوٹو)

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک دلچسپ پیش رفت میں ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے ایک سابق باورچی نصیر احمد (38) کو دوبارہ ملازمت میں بحال کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ کورٹ کے اس فیصلے کے ساتھ ہی سولہ سال طویل مدت پر محیط قانونی جنگ کا اختتام ہوا۔ نصیر احمد سال 2008میں برطرف کیے گئے جس کے بعد انہوں نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

جسٹس وسیم صادق نرگل کی سربراہی میں ہائی کورٹ بنچ نے چار فروری 2008 کو ملازمت سے برطرف کیے گئے نصیر احمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کی بحالی کے حق میں فیصلہ سنایا۔ تاہم عدالت نے بی ایس ایف کے لیے بارڈر سیکیورٹی فورس ایکٹ اور اس کے ساتھ موجود قواعد کی دفعات کے مطابق اس کے خلاف انکوائری کرنے کا دروازہ بھی کھلا چھوڑ دیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ بی ایس ایف حکام کی جانب سے طریقہ کار کی غلطیوں کے مشاہدے کی بنیاد پر کیا گیا۔

کورٹ
کورٹ کا حکمنامہ (کورٹ ویب سائٹ)

درخواست گزار، نصیر کی نمائندگی کرنے والے وکیل صوفی منظور نے خاص طور پر شوکاز نوٹس اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی عدم موجودگی پر روشنی ڈالی اور دعویٰ کیا کہ ’’نصیر کی برطرفی انصاف کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ درخواست گزار کے وکیل نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ درخواست گزار، جسے 23 مارچ 1996 کو بارڈر سیکیورٹی فورس میں باورچی کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، نے 5 جون 2007 سے 22 جولائی 2007 تک چھٹی لی تھی۔ درخواست گزار کا تعلق دور دراز علاقے تحصیل کرناہ، ضلع کپوارہ سے ہے۔

دوسری جانب مدعا علیہان کی نمائندگی کرتے ہوئے حکیم امان علی نے موقف اختیار کیا کہ نصیر کو (ایڑنڈ) چھٹی دی گئی تھی لیکن وہ بعد میں ڈیوٹی پر واپس آنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے انہیں برطرف کر دیا گیا۔ جواب دہندگان نے زور دے کر کہا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے اور کورٹ آف انکوائری شروع کرنے سمیت تمام متوقع طریقہ کار پرعمل کیا گیا تھا۔

معاملے کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس نرگل نے کہا کہ ’’اس عدالت کے سامنے جو بات ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ جواب دہندگان (بی ایس ایف حکام) نے اس حقیقت سے انحراف کیا ہے کہ مدعا علیہ پر یہ فرض تھا کہ وہ درخواست گزار (نصیر) کو تمام منفی رپورٹوں کے ساتھ مطلع کریں اور اسے موقع فراہم کریں کہ وہ اپنی وضاحت اور دفاع تحریری طور پر جمع کروائیں، تاہم جواب دہندگان کی طرف سے اس کی تعمیل نہیں کی گئی۔‘‘

عدالت نے نشاندہی کی کہ بی ایس ایف حکام نے انصاف کے اصولوں کو نظرانداز کیا ہے۔ آئینی اور قانونی تحفظات کی پابندی کرنے میں ناکامی نے عدالت کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ نصیر کو دستیاب تحفظات کی ’’مکمل عدم تعمیل‘‘ تھی۔ لہذا عدالت نے برخواستگی کے حکم کو بی ایس ایف کے ضابطوں کے رول 22(2) کی خلاف ورزی قرار دیا۔

30 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے معاملے کی قانونی پیچیدگیوں کا بھی تجزیہ کیا۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ نصیر کی برطرفی کا حکم ایک سیکنڈ ان کمانڈ افسر نے جاری کیا تھا، جو قاعدہ 14 اے کے مطابق کمانڈنٹ سے کم درجہ رکھتا تھا اور کمانڈنٹ ہی ایسے فیصلوں کے لیے مجاز اتھارٹی ہے۔ اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے برخواستگی کا حکم ’’اختیار سے خالی‘‘ ہے۔ نتیجتاً عدالت نے نصیر کی فوری طور پر سروس میں مع فوائد سروس بحالی کا حکم دیا اور یہ فوائد چار فروری 2008 سے لاگو ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آگرہ جیل میں پانچ ماہ کی قید کے بعد کشمیری طلبا ضمانت پر رہا

سرینگر (جموں و کشمیر): ایک دلچسپ پیش رفت میں ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے بارڈر سکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کے ایک سابق باورچی نصیر احمد (38) کو دوبارہ ملازمت میں بحال کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ کورٹ کے اس فیصلے کے ساتھ ہی سولہ سال طویل مدت پر محیط قانونی جنگ کا اختتام ہوا۔ نصیر احمد سال 2008میں برطرف کیے گئے جس کے بعد انہوں نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

جسٹس وسیم صادق نرگل کی سربراہی میں ہائی کورٹ بنچ نے چار فروری 2008 کو ملازمت سے برطرف کیے گئے نصیر احمد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر نظرثانی کرتے ہوئے ان کی بحالی کے حق میں فیصلہ سنایا۔ تاہم عدالت نے بی ایس ایف کے لیے بارڈر سیکیورٹی فورس ایکٹ اور اس کے ساتھ موجود قواعد کی دفعات کے مطابق اس کے خلاف انکوائری کرنے کا دروازہ بھی کھلا چھوڑ دیا ہے۔ عدالت کا فیصلہ بی ایس ایف حکام کی جانب سے طریقہ کار کی غلطیوں کے مشاہدے کی بنیاد پر کیا گیا۔

کورٹ
کورٹ کا حکمنامہ (کورٹ ویب سائٹ)

درخواست گزار، نصیر کی نمائندگی کرنے والے وکیل صوفی منظور نے خاص طور پر شوکاز نوٹس اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی عدم موجودگی پر روشنی ڈالی اور دعویٰ کیا کہ ’’نصیر کی برطرفی انصاف کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ درخواست گزار کے وکیل نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ درخواست گزار، جسے 23 مارچ 1996 کو بارڈر سیکیورٹی فورس میں باورچی کے طور پر تعینات کیا گیا تھا، نے 5 جون 2007 سے 22 جولائی 2007 تک چھٹی لی تھی۔ درخواست گزار کا تعلق دور دراز علاقے تحصیل کرناہ، ضلع کپوارہ سے ہے۔

دوسری جانب مدعا علیہان کی نمائندگی کرتے ہوئے حکیم امان علی نے موقف اختیار کیا کہ نصیر کو (ایڑنڈ) چھٹی دی گئی تھی لیکن وہ بعد میں ڈیوٹی پر واپس آنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے انہیں برطرف کر دیا گیا۔ جواب دہندگان نے زور دے کر کہا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے اور کورٹ آف انکوائری شروع کرنے سمیت تمام متوقع طریقہ کار پرعمل کیا گیا تھا۔

معاملے کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس نرگل نے کہا کہ ’’اس عدالت کے سامنے جو بات ظاہر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ جواب دہندگان (بی ایس ایف حکام) نے اس حقیقت سے انحراف کیا ہے کہ مدعا علیہ پر یہ فرض تھا کہ وہ درخواست گزار (نصیر) کو تمام منفی رپورٹوں کے ساتھ مطلع کریں اور اسے موقع فراہم کریں کہ وہ اپنی وضاحت اور دفاع تحریری طور پر جمع کروائیں، تاہم جواب دہندگان کی طرف سے اس کی تعمیل نہیں کی گئی۔‘‘

عدالت نے نشاندہی کی کہ بی ایس ایف حکام نے انصاف کے اصولوں کو نظرانداز کیا ہے۔ آئینی اور قانونی تحفظات کی پابندی کرنے میں ناکامی نے عدالت کو اس نتیجے پر پہنچایا کہ نصیر کو دستیاب تحفظات کی ’’مکمل عدم تعمیل‘‘ تھی۔ لہذا عدالت نے برخواستگی کے حکم کو بی ایس ایف کے ضابطوں کے رول 22(2) کی خلاف ورزی قرار دیا۔

30 صفحات پر مشتمل فیصلے میں عدالت نے معاملے کی قانونی پیچیدگیوں کا بھی تجزیہ کیا۔ یہ نوٹ کیا گیا کہ نصیر کی برطرفی کا حکم ایک سیکنڈ ان کمانڈ افسر نے جاری کیا تھا، جو قاعدہ 14 اے کے مطابق کمانڈنٹ سے کم درجہ رکھتا تھا اور کمانڈنٹ ہی ایسے فیصلوں کے لیے مجاز اتھارٹی ہے۔ اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے برخواستگی کا حکم ’’اختیار سے خالی‘‘ ہے۔ نتیجتاً عدالت نے نصیر کی فوری طور پر سروس میں مع فوائد سروس بحالی کا حکم دیا اور یہ فوائد چار فروری 2008 سے لاگو ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آگرہ جیل میں پانچ ماہ کی قید کے بعد کشمیری طلبا ضمانت پر رہا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.