شام میں باغی تنظیم 'ہیئت تحریر الشام' کے سربراہ ابو محمد الجولانی کون ہیں؟ - WHO IS ABU MOHAMMED AL JOLANI
الجولانی ہیئت تحریر الشام ( ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں۔ اس باغی تنظیم کی جڑیں ماضی میں القاعدہ سے منسلک رہی ہیں۔
Published : Dec 8, 2024, 4:35 PM IST
قاہرہ: ابو محمد الجولانی اسلامی اتحاد تنظیم کے رہنما ہیں، جس نے ایک ایسے حملے کی قیادت کی جس کے بارے میں باغیوں کا کہنا ہے کہ صدر بشارالاسد کا تختہ پلٹ کیا اور شام میں ان کی پانچ دہائیوں کی حکمرانی کا خاتمہ کیا۔ محمد الجولانی ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں، اس شامی باغی تنظیم کی جڑیں ماضی میں القاعدہ سے منسلک رہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ابو محمد الجولانی ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ہیں، جو شام میں سب سے طاقتور باغی تنظیم ہے۔ شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت سے لڑنے والی باغی تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے گزشتہ دنوں یہ اعلان کیا تھا کہ شام میں حالیہ بغاوت کا مقصد صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ پلٹ کرنا ہے۔
الجولانی نے مزید کہا کہ شام کے سرکاری ادارے تاحال سابق وزیر اعظم کے ماتحت رہیں گے۔ ایچ ٹی ایس سربراہ نے دمشق میں تمام اپوزیشن قوتوں اور باغی جنگجوؤں کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا "یہ ادارے فی الوقت تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک اسے سرکاری طور پر ہمارے حوالے نہیں کر دیا جاتا"۔
کون ہیں ابو محمد الجولانی؟
ابو محمد الجولانی شام کی باغی تنظیم ہیئت تحریر الشام کے سربراہ ہیں۔ ان کا اصل نام احمد حسین الشرا ہے، وہ 1982 میں سعودی عرب کے ریاض میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد پیٹرولیم انجینئر تھے، ان کا خاندان 1989 میں شام واپس آگیا، جہاں وہ لوگ شہر دمشق کے قریب آباد ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دمشق میں گزارے دنوں کے بارے میں ان کے حوالے سے زیادہ جانکاری نہیں ہے، لیکن اتنا پتہ چلتا ہے کہ سال 2003 میں وہ عراق منتقل ہوگئے تھے، جہاں انہوں نے امریکا کی جارحیت کے خلاف القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔
ابو محمد الجولانی کو سال 2006 میں عراق میں امریکی فوج نے گرفتار کر لیا اور 5 سال تک انہیں قید میں رکھا۔ رہا ہونے کے بعد ابو محمد الجولانی کو شام میں القاعدہ کی ذیلی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' قائم کرنے کی ذمہ داری دی گئی، جہاں اس تنظیم نے خصوصی طور پر ادلب میں مخالف قوتوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اپنا دبدبا بڑھایا۔
رپورٹس کے مطابق شروعاتی دنوں میں الجولانی نے ابو بکر البغدادی کے ساتھ کام کیا، جو عراق میں القاعدہ کے اسلامی ریاست کے سربراہ تھے، جسے بعد میں داعش کے نام سے جانا جانے لگا۔
سال 2013 میں البغدادی نے اعلان کیا کہ ان کی تنظیم القاعدہ سے تعلق ختم کر رہی ہے اور شام کی جانب بڑھ رہی ہے، جہاں النصرہ فرنٹ کو ایک نئی تنظیم داعش میں ضم کر دیا گیا۔ تاہم الجولانی نے اس تبدیلی کو مسترد کر دیا اور القاعدہ کے ساتھ اپنی وفاداری برقرار رکھی۔
سال 2014 میں الجزیرہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں الجولانی نے کہا تھا کہ شام کو اسلامی قانون کے تحت چلایا جانا چاہیے اور ملک کی اقلیتوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ تاہم جیسے جیسے وقت گزرا الجولانی اپنے اس منصوبے سے دور ہوتے گئے اور وہ شام کی سرحدوں کے اندر اپنے گروپ کو مضبوط بنانے میں لگ گئے۔
سال 2016 میں ابو محمد الجولانی نے القاعدہ سے قطع تعلق کر لیا اور اپنی اس تنظیم کو دوبارہ تحلیل کرکے دیگر گروہوں سے اتحاد کر کے ہیئت تحریر الشام کی بنیاد رکھی۔ رپورٹس کے مطابق القاعدہ سے تعلق توڑنے کے بعد ہیئت تحریر الشام کا مقصد دنیا میں خلافت قائم کرنا نہیں بلکہ شام میں بنیاد پرست مذہبی حکومت قائم کرنا ہے۔
غور طلب ہے کہ باغی تنظیم ہیئت تحریر الشام کا خالص مقصد شام کو صدر بشارالاسد کی آمرانہ حکومت سے آزاد کرانا اور ایک اسلامی قانون کے تحت ریاست قائم کرنا ہے۔
گزشتہ دنوں ابو محمد الجولانی نے امریکی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ "اس حکومت کی شکست کے بیج ہمیشہ سے اس کے اندر تھے، ایران نے اس حکومت کو بحال کرنے اور اس کے لیے مزید وقت لینے کی کوشش کی، جبکہ روس نے بھی اسے پناہ دینے کی کوشش کی، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت کی موت ہوچکی ہے۔"