ETV Bharat / international

ایران کا اسرائیل پر ممکنہ حملہ، کیا ہے حقیقت؟ - Iran–Israel conflict

اسرائیل پر ایران کے امکانی حملہ کو لیکر مشرق وسطیٰ میں جنگ کے بادل گھنے ہوتے جارہے ہیں۔ ایک طرف ایران اور حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کرنے کی تیاریوں سے متعلق خبریں آرہی ہیں تو دوسری جانب ایران کے امکانی حملہ کا دفاع کرنے امریکہ نے اسرائیل کی مدد کرنے کا اعلان کیا ہے۔۔۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 13, 2024, 10:15 AM IST

حیدرآباد: امریکہ کی جانب سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ’رواں ہفتہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ ہوسکتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کو ممکنہ جوابی حملے سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بائیڈن نے ایران کو اسرائیل پر ممکنہ حملے سے باز رہنے کو کہا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے بھی اسرائیل پر ممکنہ حملہ پر تہران کو پیغام دیا ہے کہ، ’ایسا نہ کریں‘۔

قبل ازیں امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل پر ایران کے متوقع حملے کے پیشِ نظر گائیڈڈ میزائل آبدوز یو ایس ایس جورجیا کو مشرقِ وسطیٰ میں تعیناتی اور یو ایس ایس ابراہم لنکن بحری بیڑے کو جلد خطہ میں پہنچنے کی ہدایت دی ہے۔ وہیں امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اسرائیل پر ممکنہ ایرانی حملہ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنا دفاع خود کرسکتا ہے جبکہ ہمیں اس کی مدد کےلئے تیار رہنا چاہئے۔ جان کربی نے کہا ’اسرائیل کی مدد کےلئے خطہ میں طیارہ بردار بحری جہاز اور گائیڈڈ میزائلوں سے لیس آبدوز بھی تعینات کئے جارہے ہیں‘۔

اس دوران مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حوالہ سے برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے ایران سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ سرکیئر اسٹارمر نے ایران سے اسرائیل پر حملہ کرنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تقریباً 30 منٹ تک ٹیلیفونک بات چیت ہوئی۔ اسی طرح برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر جوبائیڈن اور دیگر یورپی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کو لیکر بات چیت کی۔

دوسری طرف برطانوی میڈیا نے کہاکہ ایران اندرون 24 گھنٹے اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکام یہ سمجھتے ہیں کہ اب اسرائیل پر حملہ کا وقت آگیا ہے۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایران اندرون 24 گھنٹے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کےلئے اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔

حملے کے خدشات کے بیچ اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ’ہم ایران پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ایران میں ہونے والی ہر سرگرمی پر نظر رکھی جارہی ہے‘۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے فوجی تیاریاں کی جارہی ہیں جس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل پر بڑے پیمانہ پر حملہ کی تیاری میں تہران مصروف ہے۔ اسی دوران اسرائیلی انٹیلی جنس کی جانب سے بتایا گیا کہ ایران نے اسرائیل پر براہ راست بڑے پیمانہ پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور آئندہ چند روز کے دوران یہ حملہ ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ Walla نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایرانی صدر اور پاسداران انقلاب کے درمیان حملہ کو لیکر کچھ تضاد پائے جاتے ہیں، ایرانی صدر اسرائیل کے خلاف شدید حملہ کے خلاف ہیں جبکہ پاسداران انقلاب صیہونی مملکت پر بڑے پیمانہ پر حملہ کےلئے بے چین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی اڈے پر تقریباً 30 راکٹ داغے - Hezbollah Attacks Israel

ان سب کے دوران ایران کے وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ 'ایران کی جانب سے اسرائیل کو جواب دینا جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی قومی سلامتی و خود مختاری کے دفاع کے ضمن میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد پر اسرائیل کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اسے بھاری قیمت چکانے پر مجبور کرے گا‘۔ پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کی شہادت پر حزب اللہ نے اسرائیل پر جوابی حملہ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ حزب اللہ کے علاوہ فلسطین کاز کی حمایت کرنے والی عسکری تنظیموں کی جانب سے بھی اسرائیل کو متنبہ کیا جارہا ہے۔ ان حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ حماس رہنما اسمعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک قاتلانہ حملہ میں ہلاک کیا گیا۔ ایران نے ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کے علاوہ فلسطینی کاز کی حمات کرنے والی دیگر عسکری تنظیموں نے بھی اسرائیل سے ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے اب تک نہ تو ہنیہ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔

حیدرآباد: امریکہ کی جانب سے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ’رواں ہفتہ ایران کی جانب سے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ ہوسکتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران کو ممکنہ جوابی حملے سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران بائیڈن نے ایران کو اسرائیل پر ممکنہ حملے سے باز رہنے کو کہا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے بھی اسرائیل پر ممکنہ حملہ پر تہران کو پیغام دیا ہے کہ، ’ایسا نہ کریں‘۔

قبل ازیں امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل پر ایران کے متوقع حملے کے پیشِ نظر گائیڈڈ میزائل آبدوز یو ایس ایس جورجیا کو مشرقِ وسطیٰ میں تعیناتی اور یو ایس ایس ابراہم لنکن بحری بیڑے کو جلد خطہ میں پہنچنے کی ہدایت دی ہے۔ وہیں امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی اسرائیل پر ممکنہ ایرانی حملہ سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنا دفاع خود کرسکتا ہے جبکہ ہمیں اس کی مدد کےلئے تیار رہنا چاہئے۔ جان کربی نے کہا ’اسرائیل کی مدد کےلئے خطہ میں طیارہ بردار بحری جہاز اور گائیڈڈ میزائلوں سے لیس آبدوز بھی تعینات کئے جارہے ہیں‘۔

اس دوران مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے حوالہ سے برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا۔ انہوں نے ایران سے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔ سرکیئر اسٹارمر نے ایران سے اسرائیل پر حملہ کرنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تقریباً 30 منٹ تک ٹیلیفونک بات چیت ہوئی۔ اسی طرح برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر جوبائیڈن اور دیگر یورپی ممالک کے سربراہان کے ساتھ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی کو لیکر بات چیت کی۔

دوسری طرف برطانوی میڈیا نے کہاکہ ایران اندرون 24 گھنٹے اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکام یہ سمجھتے ہیں کہ اب اسرائیل پر حملہ کا وقت آگیا ہے۔ برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ ایران اندرون 24 گھنٹے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کےلئے اسرائیل پر حملہ کرسکتا ہے۔

حملے کے خدشات کے بیچ اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے کہا گیا کہ ’ہم ایران پر نظر رکھے ہوئے ہیں، ایران میں ہونے والی ہر سرگرمی پر نظر رکھی جارہی ہے‘۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جانب سے فوجی تیاریاں کی جارہی ہیں جس سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل پر بڑے پیمانہ پر حملہ کی تیاری میں تہران مصروف ہے۔ اسی دوران اسرائیلی انٹیلی جنس کی جانب سے بتایا گیا کہ ایران نے اسرائیل پر براہ راست بڑے پیمانہ پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور آئندہ چند روز کے دوران یہ حملہ ہوسکتا ہے۔ اسرائیلی ویب سائٹ Walla نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایرانی صدر اور پاسداران انقلاب کے درمیان حملہ کو لیکر کچھ تضاد پائے جاتے ہیں، ایرانی صدر اسرائیل کے خلاف شدید حملہ کے خلاف ہیں جبکہ پاسداران انقلاب صیہونی مملکت پر بڑے پیمانہ پر حملہ کےلئے بے چین ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ نے اسرائیلی فوجی اڈے پر تقریباً 30 راکٹ داغے - Hezbollah Attacks Israel

ان سب کے دوران ایران کے وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ 'ایران کی جانب سے اسرائیل کو جواب دینا جائز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اپنی قومی سلامتی و خود مختاری کے دفاع کے ضمن میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد پر اسرائیل کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اسے بھاری قیمت چکانے پر مجبور کرے گا‘۔ پاسداران انقلاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ لبنانی دارالحکومت بیروت میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر کی شہادت پر حزب اللہ نے اسرائیل پر جوابی حملہ کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ حزب اللہ کے علاوہ فلسطین کاز کی حمایت کرنے والی عسکری تنظیموں کی جانب سے بھی اسرائیل کو متنبہ کیا جارہا ہے۔ ان حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کی طرف بڑھ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ حماس رہنما اسمعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ایک قاتلانہ حملہ میں ہلاک کیا گیا۔ ایران نے ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ ایران کے علاوہ فلسطینی کاز کی حمات کرنے والی دیگر عسکری تنظیموں نے بھی اسرائیل سے ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے اب تک نہ تو ہنیہ پر حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی اس سے انکار کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.