بیروت: ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف جنگ جاری رکھنے کی بات کہی ہے۔ حزب اللہ کے نائب رہنما نعیم قاسم نے اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیرتے ہوئے کہا کہ، تنظیم اس کے رہنما حسن نصر اللہ سمیت اس کی اعلیٰ کمان کا صفایا ہونے کے باوجود ایک طویل جنگ کے لیے تیار ہے۔
نعیم قاسم نے پیر کو حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اپنی پہلے ٹیلی ویژن بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل زمینی کارروائی کا فیصلہ کرتا ہے، تو حزب اللہ کے جنگجو لبنان کی طرف سے لڑنے اور ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
جب تک کہ گروپ کی قیادت حسن نصر اللہ کے متبادل کا انتخاب نہیں کر لیتی نعیم قاسم نائب سیکرٹری جنرل کے طور پر اب حزب اللہ کے قائم مقام رہنما ہیں۔
اسرائیلی فوج کے حملوں میں حسن نصر اللہ اور تنظیم کے چھ اعلیٰ کمانڈر گزشتہ 10 دنوں میں مارے گئے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق لبنان کے بڑے حصوں میں حزب اللہ کے ہزاروں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق لبنان میں 1,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً ایک چوتھائی خواتین اور بچے ہیں۔ لبنانی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے دس لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو سکتے ہیں۔
حزب اللہ نے کئی سو راکٹ اسرائیلی علاقوں پر داغے ہیں لیکن اس کے حملے ناکام ہی رہے ہیں۔ اسرائیل کے دفاعی سسٹم (آئرن ڈوم ) نے حملوں کو یا تو روک دیا یا راکٹوں کو ناکارہ بنا دیا۔ حالانکہ، ایسی بھی خبریں آئی ہیں کہ حزب اللہ کے حملوں میں اسرائیل میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ لیکن 19 ستمبر کو سرحد کے قریب دو فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے اسرائیل میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
حزب اللہ کے نائب سیکرٹری جنرل قاسم نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی ہلاکت کے باوجود حزب اللہ اب نئے کمانڈروں پر انحصار کر رہی ہے۔ قاسم نے کہا کہ، اسرائیل تنظیم کی فوجی صلاحیتوں کو متاثر کرنے کے قابل نہیں ہے کیونکہ گروپ میں ڈپٹی کمانڈر ہیں اور کسی بھی پوسٹ پر کمانڈر کے زخمی ہونے کی صورت میں ان کی تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔
نعیم قاسم کا بیان نشر ہونے سے قبل پیر کے اوائل میں وسطی بیروت میں اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت تباہ ہو گئی جس میں پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے تین ارکان ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے پیر کے حملے کا دعویٰ نہیں کیا ہے لیکن بڑے پیمانے پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسے انجام دیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے میں، اسرائیل نے اکثر بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے، جہاں حزب اللہ کی بڑے پیمانے پر موجودگی ہے۔ جس میں جمعے کو ہونے والا حملہ بھی شامل ہے جس میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی موت ہوئی تھی۔
حماس کے 7 اکتوبر کو غزہ سے اسرائیل پر حملے کے بعد حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر راکٹ، ڈرون اور میزائل داغنے شروع کر دیے جس نے وہاں جنگ کو جنم دیا۔ حزب اللہ اور حماس اتحادی ہیں اور دونوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: