خان یونس، غزہ کی پٹی: اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک اور بڑے پیمانے پر انخلاء کے حکم کے بعد جمعرات کی سہ پہر جنوبی غزہ کے مشرقی خان یونس میں ہزاروں فلسطینیوں نے دوسرے علاقوں کی طرف نقل مکانی شروع کر دی۔
اسرائیل کے ان احکامات میں غزہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر خان یونس اور اس کے آس پاس کے بڑے علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے، جسے اس سال کے شروع میں فضائی اور زمینی کارروائیوں کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے کہا کہ وہ فلسطینی راکٹ فائر کے جواب میں وہاں آپریشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹیج میں ہجوم کو ایک گرد آلود سڑک پر چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے اطراف میں کچرے کے ڈھیر اور ملبہ ہے۔ چند فلسطینیوں کو نقل مکانی کے لیے کاروں، سائیکلوں، گدھا گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جب کہ بہت سے دوسرے، جن میں بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں، پیدل نقل مکانی کر رہے ہیں۔
انخلا کرنے والوں کے پاس ضروری اشیاء جیسے چھوٹے گیس سلنڈر، گدے، خیمے، بیگ اور کمبل کے ساتھ ساتھ پلاسٹک کے کنٹینرز اور بالٹیاں بھی تھیں۔
جبراً نقل مکانی کرنے والوں میں سے ایک غازی ابو ڈکا نے اے پی کو بتایا کہ وہ اور ان کا خاندان خان یونس کے مشرقی حصے سے چار بار بے گھر ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ، "ہر روز جنگ ہوتی ہے۔ ہر روز راکٹ آتے ہیں۔ مشرقی علاقے میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ اب، ہم سڑکوں پر بے گھر ہیں اور نہیں جانتے کہ کہاں جانا ہے،"
ایک اور نقل مکانی کرنے والے یاسر ابو علیان نے بتایا کہ وہ خان یونس کے مشرق میں واقع بینی سہیلہ کے علاقے سے تقریباً چھ بار بے گھر ہو چکا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اپنی دو چھوٹی بچیوں کے علاوہ اپنے ساتھ کچھ نہیں لے گیا ، "سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔"
احمد الرقاب نے کہا کہ، غزہ میں اب کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
اسرائیلی فورسز بار بار غزہ کے تباہ شدہ علاقوں میں واپس لوٹی ہیں جہاں انہوں نے 10 ماہ پرانی جنگ کے آغاز کے بعد سے حماس کے خلاف پہلے جنگ لڑی تھیں۔
غزہ کو ایک شدید انسانی بحران کا سامنا ہے جس میں امداد پر اسرائیلی پابندیاں اور جاری لڑائی کی وجہ سے اہم طبی، خوراک اور دیگر سامان تک رسائی محدود ہے۔ غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ علاقے میں مرنے والوں کی تعداد 40,000 کے قریب ہے۔
31 جولائی کو ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی مبینہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد سے علاقائی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اس حملے کے خلاف جوابی کارروائی متوقع ہے۔
عالمی رہنما غزہ میں جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔ جمعرات کو، ممکنہ معاہدے کی ثالثی میں ملوث غیر ملکی طاقتوں۔۔امریکہ، مصر اور قطر نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں اسرائیل اور حماس سے 15 اگست کو تعطل کا شکار جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: