یروشلم: یحییٰ سنوار کی مبینہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ، حماس رہنما نے تین روز سے کھانا نہیں کھایا تھا۔ اسرائیلی فوج کا بہادری سے مقابلہ کرنے والے یحییٰ سنوار نے 72 گھنٹے سے کچھ نہیں کھایا تھا۔
واضح رہے، 17 اکتوبر 2024 کو یحییٰ سنوار صیہونی فوج کے غزہ میں ایک فوجی آپریشن میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ انھوں نے اپنی آخری سانس تک اسرائیلی فوج کا مقابلہ کیا تھا۔
یحییٰ سنوار کی لاش کی تصدیق ڈی این اے جانچ سے کی گئی تھی۔ حماس نے بھی یحییٰ سنوار کی موت کی تصدیق کر دی تھی۔
صیہونی فوج نے سنوار کی موت سے قبل ایک ڈرون بھی اس عمارت کے اندر داخل کیا تھا۔ اس موقع پر سنوار عمارت میں صوفے پر زخمی حالت میں بیٹھے تھے۔ انھوں نے زخمی حالت میں اسرائیلی فوج کے ڈرون کی طرف ایک چھڑی پھینک کر اسے روکنے کی کوشش کی تھی۔ یحییٰ سنوار آئی ڈی ایف کی مطلوب فہرست میں شامل تھے۔ صیہونی فوج سنوار کو ایک سال سے تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ یحییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ عرب میڈیا اداروں اور اسرائیلی میڈیا نے، پوسٹ مارٹم کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حملے کے وقت حماس سربراہ خالی پیٹ تھے، انھوں نے تین روز سے کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔
واضح رہے، غزہ میں اسرائیلی جارحیت 13 ویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی جارحیت میں 43000 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: