ETV Bharat / international

شامی باغیوں کا راجدھانی دمشق پر قبضہ، بشار الاسد ملک سے فرار، عوام میں جشن کا ماحول - SYRIAN WAR

باغیوں نے صدر بشار الاسد کی افواج کے خلاف تیز رفتار کارروائی میں اب دار الحکومت دمشق پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

شامی باغیوں کا راجدھانی دمشق میں داخل ہونے کا اعلان
شامی باغیوں کا راجدھانی دمشق میں داخل ہونے کا اعلان (AFP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 8, 2024, 9:47 AM IST

Updated : Dec 8, 2024, 10:40 AM IST

بیروت: باغیوں کے گروپ ہیئت تحریر الشام نے حیرت انگیز طور پر انتہائی تیز رفتار کارروائی کے تحت شام کی راجدھانی دمشق پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی نے دمشق پر قبضے کے بعد عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔

اسی کے ساتھ الجولانی نے کہا کہ شام کے سرکاری ادارے تاحال سابق وزیر اعظم کے ماتحت رہیں گے۔ ایچ ٹی ایس سربراہ نے دمشق میں تمام اپوزیشن قوتوں اور باغی جنگجوؤں کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا "یہ ادارے فی الوقت تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک اسے سرکاری طور پر ہمارے حوالے نہیں کر دیا جاتا"۔

اپوزیشن کا بدلہ نہ لینے کا اعلان

مسلح اپوزیشن گروپوں کا کہنا ہے کہ "نئے شام" میں "پرامن بقائے باہمی" کی جگہ ہو گی، جہاں انصاف کی بالادستی ہو گی اور تمام شامیوں کے وقار کو محفوظ رکھا جائے گا۔ باغیوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم تاریک ماضی کا صفحہ پلٹتے ہیں اور مستقبل کے لیے ایک نیا باب کھولتے ہیں۔

ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی سمیت حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں اس بات پر زور دیا کہ وہ فرقہ واریت اور گروپ کے القاعدہ سے سابقہ ​​تعلقات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش میں تمام شامیوں کے لیے ایک ریاست کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

وہیں راجدھانی میں باغیوں کے داخلے کے بعد دمشق میں عوام جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے۔ دار الحکومت سمیت شام کے مختلف شہروں میں لوگوں کو کئی مقامات پر جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔ جشن کے پیش نظر ایچ ٹی ایس سربراہ الجولانی نے جنگوؤں کو خوشی میں گولی چلانے سے منع کیا ہے۔

اسد حکومت کے وزیراعظم تعاون کیلئے تیار

اسی بیچ اسد حکومت کے وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے اعلان کیا کہ وہ اپنا گھر چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سرکاری ادارے اپنا کام کرتے رہیں۔ الجلالی نے کہا کہ فوج کے کمانڈروں کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ 'وہ ہتھیار ڈال دیں، اسد حکومت کا دور ختم ہو چکا ہے۔'

اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ’’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عقلی طور پر سوچیں اور ملک کے بارے میں سوچیں۔'' انہوں نے باغیوں کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے زور دیا کہ وہ اس ملک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو نقصان نہ پہنچائیں۔" انہوں نے شہریوں سے عوامی املاک کی حفاظت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اپوزیشن کی شامی مہاجرین سے واپسی کی اپیل

باغی گروپوں نے شام میں جاری طویل خانہ جنگی کے نتیجے میں مختلف ممالک میں پناہ گزیں شامی مہاجرین سے ملک واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'شام آپ کا انتظار کر رہا ہے' باغیوں نے اپنی فتوحات کو ''مصائب سے آزادی کا لمحہ" قرار دیا۔ اپوزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ "دنیا بھر میں موجود شامیوں کے لیے ان کا ملک منتظر ہے۔"

بشار الاسد ملک سے فرار

اپوزیشن فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اب شام سے فرار ہو گئے ہیں اور باغی جنگجوؤں نے دمشق کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے سے چند لمحے پہلے اوپن سورس فلائٹ ٹریکرز نے شام کی فضائی حدود میں ایک ہی طیارے کو ریکارڈ کیا۔ الیوشین 76 طیارہ جس کی پرواز نمبر سیرین ایئر 9218 تھی دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی۔ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ اس طیارے میں بشار الاسد سوار تھے اور دمشق کے ہاتھ سے نکلنے کے آخری لمحے میں ملک سے فرار اختیار کر لی۔ تاحال اس خبر کی باوثوق ذرائع سے تصدیق ہونی باقی ہے۔

اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کو فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ باغی گروپ دمشق میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔"

ایک جنگی مانیٹر نے اطلاع دی کہ فوج نے دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو خالی کر دیا ہے۔ وہیں حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بھی اے ایف پی کو خبر دی کہ اس کے جنگجو دمشق کے ارد گرد اپنی پوزیشنیں چھوڑ چکے ہیں۔

اسلام پسند گروپ ہیت تحریر الشام نے کہا کہ اس کی افواج دارالحکومت میں داخل ہو رہی ہیں۔ اس سے کچھ دیر پہلے انہوں نے "سیدنایا کی جیل سے قیدیوں کو آزاد کرتے ہوئے ''ظلم کے دور کے خاتمے" کا اعلان کیا۔

دمشق میں یہ اہم پیشرفت اسٹریٹیجک شہر حمص پر ایچ ٹی ایس کے قبضے کے کچھ گھنٹوں کے بعد ہوئی۔ وزارت دفاع نے قبل ازیں اس بات کی تردید کی تھی کہ باغی حمص میں داخل ہوئے ہیں اور وہاں کی صورت حال کو "محفوظ اور مستحکم" قرار دیا۔

حمص دارالحکومت کے شمال میں تقریباً 140 کلومیٹر (85 میل) کے فاصلے پر واقع ہے اور وہ تیسرا بڑا شہر تھا جس پر باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا جنہوں نے 27 نومبر کو اپنی پیش قدمی شروع کی تھی۔ باغیوں کی اس پیش قدمی نے برسوں سے جاری جنگ کو دوبارہ شروع کر دیا تھا جو بڑی حد تک غیر فعال ہو چکی تھی۔

حزب اللہ کے جنگجوؤں کا انخلا

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ذرائع نے اتوار کو اطلاع دی کہ سرکاری فورسز کے افسران اور فوجی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے واپس چلے گئے۔

اسد کو کئی برسوں سے لبنانی مسلح تنظیم حزب اللہ کی حمایت حاصل رہی ہے۔ اب اسد کی افواج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں نے "دمشق کے ارد گرد اپنی پوزیشنیں خالی کر دی ہیں"۔

مانیٹر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بدنام زمانہ 'سیدنایا' جیل کے دروازے ہزاروں قیدیوں کے لیے کھول دیے گئے ہیں جو اسد حکومت کے دور میں سیکورٹی فورسز کے ذریعے قید کیے گئے تھے"۔ اس سے قبل اسد کی حکومت نے دمشق کے ارد گرد کے علاقوں سے فوج کے انخلاء کی تردید کی تھی۔

وزیر داخلہ محمد الرحمٰن نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مسلح افواج کی طرف سے دارالحکومت کے ارد گرد ایک انتہائی مضبوط سکیورٹی اور فوجی محاصرہ قائم کیا جا رہا ہے اور کوئی بھی اس دفاعی لائن میں داخل نہیں ہو سکتا۔ حالانکہ مختلف ذرائع بتا رہے ہیں کہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔

ذرائع نے اے ایف پی کو یہ بھی بتایا کہ حزب اللہ نے "حالیہ گھنٹوں میں اپنے جنگجوؤں کو حمص کے علاقے سے انخلاء کی ہدایت کی ہے، جن میں سے کچھ لاذقیہ (شام میں) اور دیگر لبنان کے علاقے ہرمل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: شام میں باغیوں کا درعا شہر پر بھی قبضہ، حمص میں پیش قدمی، لوگوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی

حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے 2,000 جنگجو شام میں لبنان کی سرحد کے قریب ایک علاقے میں بھیجے ہیں تاکہ "اپنی پوزیشنوں کا دفاع کیا جا سکے۔"

وہیں دمشق میں ایک مقامی ایک خاتون رانیہ نے بتایا کہ "جب میں آج صبح اپنے گھر سے نکلی تو صورت حال پہلے جیسی نہیں تھی... اچانک سب خوفزدہ ہو گئے۔"

چند کلومیٹر (میل) دور حالات بالکل مختلف تھے۔ دمشق کے ایک مضافاتی علاقے میں، عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین نے اسد کے والد حافظ الاسد کے مجسمے کو گرا دیا۔ وہیں حما کے ایک رہائشی خرفان منصور نے کہا کہ وہ "حما کی آزادی اور اسد حکومت سے شام کی آزادی سے خوش ہیں"۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے شام کے سفر کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کی، شہریوں کو دیا اہم مشورہ

بیروت: باغیوں کے گروپ ہیئت تحریر الشام نے حیرت انگیز طور پر انتہائی تیز رفتار کارروائی کے تحت شام کی راجدھانی دمشق پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی نے دمشق پر قبضے کے بعد عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسی سے بدلہ نہیں لیا جائے گا۔

اسی کے ساتھ الجولانی نے کہا کہ شام کے سرکاری ادارے تاحال سابق وزیر اعظم کے ماتحت رہیں گے۔ ایچ ٹی ایس سربراہ نے دمشق میں تمام اپوزیشن قوتوں اور باغی جنگجوؤں کو سرکاری اداروں پر قبضہ کرنے سے منع کیا ہے۔ انہوں نے کہا "یہ ادارے فی الوقت تک سابق وزیر اعظم کی نگرانی میں رہیں گے جب تک اسے سرکاری طور پر ہمارے حوالے نہیں کر دیا جاتا"۔

اپوزیشن کا بدلہ نہ لینے کا اعلان

مسلح اپوزیشن گروپوں کا کہنا ہے کہ "نئے شام" میں "پرامن بقائے باہمی" کی جگہ ہو گی، جہاں انصاف کی بالادستی ہو گی اور تمام شامیوں کے وقار کو محفوظ رکھا جائے گا۔ باغیوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہم تاریک ماضی کا صفحہ پلٹتے ہیں اور مستقبل کے لیے ایک نیا باب کھولتے ہیں۔

ایچ ٹی ایس کے سربراہ الجولانی سمیت حزب اختلاف کے رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں اس بات پر زور دیا کہ وہ فرقہ واریت اور گروپ کے القاعدہ سے سابقہ ​​تعلقات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش میں تمام شامیوں کے لیے ایک ریاست کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

وہیں راجدھانی میں باغیوں کے داخلے کے بعد دمشق میں عوام جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے۔ دار الحکومت سمیت شام کے مختلف شہروں میں لوگوں کو کئی مقامات پر جشن مناتے ہوئے دیکھا گیا۔ جشن کے پیش نظر ایچ ٹی ایس سربراہ الجولانی نے جنگوؤں کو خوشی میں گولی چلانے سے منع کیا ہے۔

اسد حکومت کے وزیراعظم تعاون کیلئے تیار

اسی بیچ اسد حکومت کے وزیر اعظم محمد غازی الجلالی نے اعلان کیا کہ وہ اپنا گھر چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سرکاری ادارے اپنا کام کرتے رہیں۔ الجلالی نے کہا کہ فوج کے کمانڈروں کو یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ 'وہ ہتھیار ڈال دیں، اسد حکومت کا دور ختم ہو چکا ہے۔'

اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ’’میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ عقلی طور پر سوچیں اور ملک کے بارے میں سوچیں۔'' انہوں نے باغیوں کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے زور دیا کہ وہ اس ملک سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کو نقصان نہ پہنچائیں۔" انہوں نے شہریوں سے عوامی املاک کی حفاظت کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اپوزیشن کی شامی مہاجرین سے واپسی کی اپیل

باغی گروپوں نے شام میں جاری طویل خانہ جنگی کے نتیجے میں مختلف ممالک میں پناہ گزیں شامی مہاجرین سے ملک واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'شام آپ کا انتظار کر رہا ہے' باغیوں نے اپنی فتوحات کو ''مصائب سے آزادی کا لمحہ" قرار دیا۔ اپوزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ "دنیا بھر میں موجود شامیوں کے لیے ان کا ملک منتظر ہے۔"

بشار الاسد ملک سے فرار

اپوزیشن فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اب شام سے فرار ہو گئے ہیں اور باغی جنگجوؤں نے دمشق کے ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھالنے سے چند لمحے پہلے اوپن سورس فلائٹ ٹریکرز نے شام کی فضائی حدود میں ایک ہی طیارے کو ریکارڈ کیا۔ الیوشین 76 طیارہ جس کی پرواز نمبر سیرین ایئر 9218 تھی دمشق سے اڑان بھرنے والی آخری پرواز تھی۔ قیاس لگایا جا رہا ہے کہ اس طیارے میں بشار الاسد سوار تھے اور دمشق کے ہاتھ سے نکلنے کے آخری لمحے میں ملک سے فرار اختیار کر لی۔ تاحال اس خبر کی باوثوق ذرائع سے تصدیق ہونی باقی ہے۔

اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں اتوار کو فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔ رہائشیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ باغی گروپ دمشق میں داخل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔"

ایک جنگی مانیٹر نے اطلاع دی کہ فوج نے دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو خالی کر دیا ہے۔ وہیں حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے بھی اے ایف پی کو خبر دی کہ اس کے جنگجو دمشق کے ارد گرد اپنی پوزیشنیں چھوڑ چکے ہیں۔

اسلام پسند گروپ ہیت تحریر الشام نے کہا کہ اس کی افواج دارالحکومت میں داخل ہو رہی ہیں۔ اس سے کچھ دیر پہلے انہوں نے "سیدنایا کی جیل سے قیدیوں کو آزاد کرتے ہوئے ''ظلم کے دور کے خاتمے" کا اعلان کیا۔

دمشق میں یہ اہم پیشرفت اسٹریٹیجک شہر حمص پر ایچ ٹی ایس کے قبضے کے کچھ گھنٹوں کے بعد ہوئی۔ وزارت دفاع نے قبل ازیں اس بات کی تردید کی تھی کہ باغی حمص میں داخل ہوئے ہیں اور وہاں کی صورت حال کو "محفوظ اور مستحکم" قرار دیا۔

حمص دارالحکومت کے شمال میں تقریباً 140 کلومیٹر (85 میل) کے فاصلے پر واقع ہے اور وہ تیسرا بڑا شہر تھا جس پر باغیوں نے قبضہ کر لیا تھا جنہوں نے 27 نومبر کو اپنی پیش قدمی شروع کی تھی۔ باغیوں کی اس پیش قدمی نے برسوں سے جاری جنگ کو دوبارہ شروع کر دیا تھا جو بڑی حد تک غیر فعال ہو چکی تھی۔

حزب اللہ کے جنگجوؤں کا انخلا

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ذرائع نے اتوار کو اطلاع دی کہ سرکاری فورسز کے افسران اور فوجی دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے واپس چلے گئے۔

اسد کو کئی برسوں سے لبنانی مسلح تنظیم حزب اللہ کی حمایت حاصل رہی ہے۔ اب اسد کی افواج اور حزب اللہ کے جنگجوؤں نے "دمشق کے ارد گرد اپنی پوزیشنیں خالی کر دی ہیں"۔

مانیٹر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بدنام زمانہ 'سیدنایا' جیل کے دروازے ہزاروں قیدیوں کے لیے کھول دیے گئے ہیں جو اسد حکومت کے دور میں سیکورٹی فورسز کے ذریعے قید کیے گئے تھے"۔ اس سے قبل اسد کی حکومت نے دمشق کے ارد گرد کے علاقوں سے فوج کے انخلاء کی تردید کی تھی۔

وزیر داخلہ محمد الرحمٰن نے سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ مسلح افواج کی طرف سے دارالحکومت کے ارد گرد ایک انتہائی مضبوط سکیورٹی اور فوجی محاصرہ قائم کیا جا رہا ہے اور کوئی بھی اس دفاعی لائن میں داخل نہیں ہو سکتا۔ حالانکہ مختلف ذرائع بتا رہے ہیں کہ زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔

ذرائع نے اے ایف پی کو یہ بھی بتایا کہ حزب اللہ نے "حالیہ گھنٹوں میں اپنے جنگجوؤں کو حمص کے علاقے سے انخلاء کی ہدایت کی ہے، جن میں سے کچھ لاذقیہ (شام میں) اور دیگر لبنان کے علاقے ہرمل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: شام میں باغیوں کا درعا شہر پر بھی قبضہ، حمص میں پیش قدمی، لوگوں کی بڑی تعداد میں نقل مکانی

حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے اس سے قبل کہا تھا کہ اس نے 2,000 جنگجو شام میں لبنان کی سرحد کے قریب ایک علاقے میں بھیجے ہیں تاکہ "اپنی پوزیشنوں کا دفاع کیا جا سکے۔"

وہیں دمشق میں ایک مقامی ایک خاتون رانیہ نے بتایا کہ "جب میں آج صبح اپنے گھر سے نکلی تو صورت حال پہلے جیسی نہیں تھی... اچانک سب خوفزدہ ہو گئے۔"

چند کلومیٹر (میل) دور حالات بالکل مختلف تھے۔ دمشق کے ایک مضافاتی علاقے میں، عینی شاہدین نے بتایا کہ مظاہرین نے اسد کے والد حافظ الاسد کے مجسمے کو گرا دیا۔ وہیں حما کے ایک رہائشی خرفان منصور نے کہا کہ وہ "حما کی آزادی اور اسد حکومت سے شام کی آزادی سے خوش ہیں"۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے شام کے سفر کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کی، شہریوں کو دیا اہم مشورہ

Last Updated : Dec 8, 2024, 10:40 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.