ETV Bharat / international

غزہ جنگ کی حکمت عملی پر اعلیٰ اسرائیلی حکام کے درمیان اختلافات ابھرنے لگے

author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 20, 2024, 12:32 PM IST

Protest for Ceasefire in Israel: غزہ میں وزیراعظم نتن یاہو کی جنگی حکمت عملی پر اسرائیل میں ہی مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ اسرائیل میں جنگ بندی معاہدہ کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیا جارہا ہے۔ اسرائیلی عوام ہی نہیں بلکہ اعلیٰ حکام بھی نتن یاہو کی حکمت عملی پر شک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔

Rifts emerge among top Israeli officials over how to handle the war against Hamas in Gaza
Rifts emerge among top Israeli officials over how to handle the war against Hamas in Gaza

یروشلم: اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن نے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے ملک کی حکمت عملی پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف جنگ بندی ہی انہیں رہا کرا سکتی ہے، کیونکہ وزیر اعظم نے امریکہ کی جانب سے جارحانہ کارروائی کو کم کرنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ سابق آرمی چیف، گیڈی آئزن کوٹ کے جنگ کو چوتھے مہینے میں ڈھکیلنے سے متعلق تبصرے اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے درمیان اختلاف کی تازہ ترین علامت ہے۔ آئزن کوٹ نے کہا کہ یہ دعویٰ کہ درجنوں یرغمالیوں کو جنگ بندی کے علاوہ کسی اور ذریعے سے آزاد کیا جا سکتا ہے، یہ "فریب" پھیلانے کے مترادف ہے۔ کوٹ کی یہ سیدھے طور پر جنگی کابینہ کے سربراہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر تنقید ہے جو جنگ جاری رکھنے سے یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بتا رہے ہیں۔

آئزن کوٹ کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب یرغمالیوں کے کچھ رشتہ داروں نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کر دی ہے۔ یہ شدت حکومت کی جانب سے بقیہ قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے کی طرف پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کی علامت ہے۔ سات اکتوبر سے حماس کے قیدی 28 سالہ ایڈان کی ماں ایلی شتیوی جمعہ کی رات سے نتن یاہو کی نجی رہائش گاہ کے باہر بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اس احتجاج میں سینکڑوں لوگ شتیوی کا ساتھ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدے کا مطالبہ کرنے کے لیے تل ابیب کی ایک بڑی شاہراہ کو بند کرتے ہوئے مظاہرہ کیا گیا جہاں اسرائیلی پولیس نے مظاہرین سے ہاتھا پائی کی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے سات مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ حماس نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کرتا، اس وقت تک یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ حماس نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اگر اسرائیل جنگ سے یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن سمجھتا ہے تو وہ یرغمالیوں کو زندہ حاصل نہیں کر پائے گا۔

یروشلم: اسرائیل کی جنگی کابینہ کے ایک رکن نے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے ملک کی حکمت عملی پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف جنگ بندی ہی انہیں رہا کرا سکتی ہے، کیونکہ وزیر اعظم نے امریکہ کی جانب سے جارحانہ کارروائی کو کم کرنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔ سابق آرمی چیف، گیڈی آئزن کوٹ کے جنگ کو چوتھے مہینے میں ڈھکیلنے سے متعلق تبصرے اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے درمیان اختلاف کی تازہ ترین علامت ہے۔ آئزن کوٹ نے کہا کہ یہ دعویٰ کہ درجنوں یرغمالیوں کو جنگ بندی کے علاوہ کسی اور ذریعے سے آزاد کیا جا سکتا ہے، یہ "فریب" پھیلانے کے مترادف ہے۔ کوٹ کی یہ سیدھے طور پر جنگی کابینہ کے سربراہ وزیر اعظم نیتن یاہو پر تنقید ہے جو جنگ جاری رکھنے سے یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بتا رہے ہیں۔

آئزن کوٹ کے بیانات اس وقت سامنے آئے جب یرغمالیوں کے کچھ رشتہ داروں نے اپنے احتجاج میں شدت پیدا کر دی ہے۔ یہ شدت حکومت کی جانب سے بقیہ قیدیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے کی طرف پیش رفت نہ ہونے پر مایوسی کی علامت ہے۔ سات اکتوبر سے حماس کے قیدی 28 سالہ ایڈان کی ماں ایلی شتیوی جمعہ کی رات سے نتن یاہو کی نجی رہائش گاہ کے باہر بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اس احتجاج میں سینکڑوں لوگ شتیوی کا ساتھ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ

یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدے کا مطالبہ کرنے کے لیے تل ابیب کی ایک بڑی شاہراہ کو بند کرتے ہوئے مظاہرہ کیا گیا جہاں اسرائیلی پولیس نے مظاہرین سے ہاتھا پائی کی۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق پولیس نے سات مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ حماس نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ میں مکمل جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کرتا، اس وقت تک یرغمالیوں کی رہائی ممکن نہیں ہے۔ حماس نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اگر اسرائیل جنگ سے یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن سمجھتا ہے تو وہ یرغمالیوں کو زندہ حاصل نہیں کر پائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.