اسلام آباد: پاکستان عام انتخابات 2024 میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہ ملنے کی وجہ سے ملک میں اب مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ حکومت سازی کے لیے کسی بھی دو بڑی پارٹی کو ایک ساتھ اتحاد کرنا ہی ہوگا۔ لیکن جب پی ٹی آئی کی جانب سے یہ واضح کر دیا گیا کہ ان کی پارٹی نواز شریف، بلاول بھٹو اور ایم کیو ایم کی جماعتوں کے ساتھ کوئی بھی مذاکرات نہیں کرے گی۔ اس کے بعد یہ قیاس آرائیاں تیز ہوگئی کہ اب نواز شریف اور بلاول بھٹو کی پارٹی اتحاد کر کے حکومت بنائیں گی۔ جس کے لیے انتخابات کے بعد سے بات چیت شروع بھی ہوگئی تھی۔
پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے صدر شہباز شریف کو ان کی پارٹی نے منگل کی شب وزیراعظم پاکستان کے عہدے کے لیے نامزد بھی کر دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے 'ایکس' پر کہا کہ پارٹی کے سربراہ نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو وزیراعظم اور بیٹی مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اگلی حکومت بنانے میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ ایسے فیصلے پاکستان کو بحران سے نکالیں گے۔ جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ بڑی جماعتوں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں مخلوط حکومت بنانے کی کوشش کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ اپریل 2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد شہباز شریف ہی وزیر اعظم بنے تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق، شہباز شریف کی قیادت میں اتحاد بنانے والی چھ جماعتوں - مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، ایم کیو ایم-پی، مسلم لیگ (ق)، آئی پی پی (استحکام پاکستان پارٹی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی طرف سے جیتنے والی جنرل نشستوں کی کل تعداد 152 ہوتی ہے۔
جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جماعتیں اپنی مخصوص نشستوں میں 60 خواتین اور 10 اقلیتی نشستوں کے اضافے کے بعد مرکز میں حکومت بنانے کے لیے کم از کم مطلوبہ 169 کی تعداد آسانی سے حاصل کر لیں گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے والد آصف علی زرداری کو دوبارہ صدر بنایا جائے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین آصف زرداری 2008 سے 2013 تک پاکستان کے صدر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کے عہدے کی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ان کی پارٹی حکومت کا حصہ بنے بغیر وزیر اعظم کے عہدے کے لیے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے وزیراعظم امیدوار کی حمایت کرے گی۔
بلاول نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے والد آصف زرداری اگلے صدر بنیں۔ بلاول نے کہا کہ میں یہ اس لیے نہیں کہہ رہا کہ وہ میرے والد ہیں، میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ملک اس وقت بہت بڑے بحران میں ہے اور اگر کوئی اس آگ کو بجھا سکتا ہے تو وہ آصف علی زرداری ہیں۔ پاکستان کے موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی اگلے ماہ اپنا عہدہ سے دستبردار ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
نواز شریف اور بلاول بھٹو کی پارٹی کے علاوہ تمام پارٹیوں سے مذاکرات کے لئے تیار: عمران خان
پاکستان میں نواز شریف کی مخلوط حکومت بنانے کی کوشش، پی ٹی آئی کہاں کھڑی ہے؟