لاہور: چار ماہ سے زائد عرصے تک ایکس (پہلے ٹویٹر تھا) کو کامیابی سے بلاک کرنے کے بعد پاکستانی حکومت اب تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز - یوٹیوب، واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر 13 سے 18 جولائی تک چھ دن کے لیے پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ یہ پابندی محرم کے دوران "نفرت انگیز مواد" پر قابو پانے کے لیے لگائی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی کابینہ کمیٹی برائے امن و امان نے پنجاب میں 6 سے 11 محرم (13-18 جولائی) کے دوران تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز - یوٹیوب، ایکس، واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹک ٹاک سمیت دیگر پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔ جمعرات کی رات دیر گئے پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ اس کا مقصد 120 ملین سے زیادہ آبادی کے صوبہ میں فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت انگیز مواد، غلط معلومات پر قابو پانا ہے۔
مریم نواز کی پنجاب حکومت نے مرکز میں اپنے چچا شہباز شریف کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ چھ دن (13-18 جولائی) کے لیے انٹرنیٹ پر تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی معطلی کو منظوری دے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر پہلے ہی سوشل میڈیا کو ایک "شیطان میڈیا" قرار دے چکے ہیں اور وہ اس سے لڑنے کی ضرورت پر زور دیتے رہے ہیں۔ آرمی چیف سوشل میڈیا کو ڈیجیٹل دہشت گردی قرار دے چکے ہیں۔
وزیر خارجہ کا اضافی قلمدان رکھنے والے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر مکمل پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شہباز حکومت نے گزشتہ فروری میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات کے نتائج میں تبدیلی کے الزامات کے بعد ایکس کو بند کر دیا تھا۔ یہ سب ظاہر کر رہا تھا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پاکستان تحریک انصاف کے جیل میں بند بانی عمران خان کو اقتدار میں آنے سے روکنا چاہتا تھا۔
اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی کے بعد سے فوج اور حکومت دونوں کو سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سامنا تھا۔
اس کے بعد سے حکومت عمران خان کی پارٹی کے درجنوں سوشل میڈیا کارکنوں کو گرفتار کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: