اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اتوار کو عام انتخابات کے نتائج پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے "ہیلنگ ٹچ" والے بیان پر ردعمل میں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت پارٹی کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جانا چاہیے۔
آٹھ فروری کو مکمل ہونے والے انتخابات کے لیے ملک کو مبارکباد دیتے ہوئے آرمی چیف نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ملک کو انارکی اور پولرائزیشن کی سیاست سے آگے بڑھنے کے لیے ایک مستحکم ہاتھ اور ایک شفا بخش رابطے (ہیلنگ ٹچ) کی ضرورت ہے۔
جنرل منیر نے کہا تھا کہ پاکستان کی متنوع سیاست اور تکثیریت کی نمائندگی قومی مقصد سے جڑی تمام جمہوری قوتوں کی ایک متفقہ حکومت کرے گی۔ جیو نیوز نے فوج کے میڈیا ونگ کے حوالے سے بتایا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ انتشار اور پولرائزیشن کی سیاست 25 کروڑ عوام کے ترقی پسند ملک کے لیے موزوں نہیں ہے اور اسے آگے بڑھنے کے لیے ثابت قدم ہاتھوں اور شفا بخش رابطے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات جیت اور ہار کا مقابلہ نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کا تعین کرنے کی مشق ہے۔ جنرل عاصم منیر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’’ہیلنگ ٹچ‘‘ کا مطلب ہے کہ ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہونا چاہیے۔
قانونی جنگ میں عمران خان کی نمائندگی کرنے والے سیاستدان گوہر خان کا یہ تبصرہ 'عرب نیوز' کو انٹرویو کے دوران سامنے آیا۔ ان ریمارکس نے پارٹی کے مستقبل کے اقدامات کے لیے ایک ماحول تیار کردیا کیونکہ اس کے امیدوار انتخابات میں آگے چل رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان انتخابات میں پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار سب سے آگے لیکن حکومت سازی پر تذبذب برقرار
جیل کے اندر سے عمران خان اور جیل کے باہر سے نواز شریف کا فاتحانہ خطاب
پاکستان عام انتخابات: پی ٹی آئی کو حکومت سازی سے باز رکھنے کے لیے سیاسی پارٹیاں پورا زور لگا رہی ہیں
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو دیئے گئے مینڈیٹ کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اس کے بغیر کوئی ہیلنگ ٹچ نہیں ہو سکتا۔ گوہر نے آرمی چیف کے متحدہ حکومت کے موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ مخلوط حکومت ہو۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ حکومت کا مطلب یہ ہے کہ ہر جماعت کو ایک چیز پر متحد ہونا چاہیے، وہ یہ ہے کہ آپ کو پہلے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے انٹرویو میں کہا کہ "لوگوں نے ووٹ کے ذریعے بات کی ہے اور پہلی بار انہوں نے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کے درمیان بہت مشکل صورتحال میں بات کی ہے۔" کل ملاکر 102 آزاد امیدواروں میں سے 95 نے پارٹی کی حمایت کی اور اس کے وفادار رہے۔ پی ٹی آئی کم از کم 50 نشستوں کے نتائج کو چیلنج کرے گی جہاں اس کا خیال ہے کہ نتائج میں ہیرا پھیری کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان الیکشن کمیشن کے مطابق جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 93 نشستیں حاصل کیں جبکہ مسلم لیگ ن نے 75، پیپلز پارٹی نے 54 اور دیگر جماعتوں نے 42 نشستیں حاصل کیں۔ حکومت سازی کی صورتحال فی الحال واضح نہیں ہے کیونکہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اکثریت نہیں ملی ہے۔