رفح، غزہ کی پٹی: قطر نے بدھ کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کے لیک ہونے والے ریمارکس پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کرنے گئے اسرائیلی وزیراعظم کی ایک ریکارڈنگ سامنے آئی ہے جس میں ان کا متنازع بیان منظر عام پر آیا ہے، جس میں نتن یاہو حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی سے متعلق قطر کی ثالثی پر شک کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے حماس کی ثالثی کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نتن یاہو نے قطر کی ثالثی کو ایک مسئلہ قرار دیا ہے کیونکہ قطر کے حماس کے ساتھ بھی گہرے تعلقات ہیں اور قطر حماس کے جلا وطن لیڈروں کی میزبانی کر رہا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کی حکومت نتن یاہو کے ریمارکس سے "حیرت زدہ" ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ریمارکس اگر درست ہیں تو یہ معصوم جانوں کو بچانے کی کوششوں کے لیے غیر ذمہ دارانہ اور تباہ کن ہیں۔" الانصاری نے مزید کہا کہ، "اگر رپورٹ شدہ ریمارکس درست ثابت ہوتے ہیں، تو اسرائیلی وزیر اعظم صرف ثالثی کے عمل میں رکاوٹیں ڈال رہے ہوں گے اور اس کو کمزور کر رہے ہوں گے۔"
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی اسیروں کو دوائیاں اور غزہ کے باشندوں کو امداد کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا
قطر نے نومبر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی میں مدد کی تھی جس میں 100 سے زائد مغویوں کو رہا کیا گیا تھا۔ قطر تقریباً 130 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی ڈیل کرنے کی کوششوں میں بھی شامل ہے۔