لاہور: پاکستان میں مردہ جانور کا گوشت سپلائی کرنے کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ آج اس معاملے میں لاہور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ ملزمین نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے عرضداشت داخل کی تھی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ، مردہ جانور کا گوشت سپلائی کرنے جیسا سنگین معاملہ نظراندازکرنے سے ملزمین کے لیے عوام کی زندگیوں سےکھیلنے کا راستہ کھلےگا۔ جسٹس امجد رفیق نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ، مردہ جانورکا گوشت کھانے سے بیماریاں لگتی ہیں جو سالوں تک حتیٰ کہ موت تک چلتی ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس میں پتہ چلا ہے کہ ملزمان ضمانت کے حقدار نہیں ہیں۔ واضح رہے ملزمان پر چھ کوئنٹل ( 600 کلو) مردہ گوشت سپلائی کرنے کا مقدمہ فیصل آباد کے تھانہ ٹھیکر والا میں درج کیا گیا تھا۔
واضح رہے ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جب لوگ مردہ جانور کا گوشت کھا کر بیمار ہو گئے۔ اسلام میں بھی مردہ جانور کا گوشت کھانا حرام قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان نے میں جب یہ تازہ منظر عام پر آیا اور عدالت تک پہنچا تو اسے کافی سنجیدگی سے لیتے ہوئے، لاہور ہائی کورٹ نے ملزمان کی ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: