تہران: بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹر پر گروپ کے رہنما حسن نصراللہ کو نشانہ بنا کر کیے گئے اسرائیلی حملے کے بعد ایران میں میٹنگوں کا دور شروع ہو گیا ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعہ کو اپنے گھر پر ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار۔ انھوں نے کہا کہ، یہ حملے نے اسرائیلی حکومت کی دہشت گردی کی نوعیت کو ایک بار پھر ظاہر کر دیا ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر اعلی لاریجانی نے کہا کہ اسرائیل، تہران کی سرخ لکیریں عبور کر رہا ہے، اور صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
نصراللہ کے مارے جانے کی قیاس آرائیوں کے درمیان لاریجانی نے ایران کے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ "مزاحمتی رہنماؤں کے قتل سے اسرائیل کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔۔۔، دوسرے ان کی جگہ لے لیں گے،"
ایران کی وزارت خارجہ نے جنوبی بیروت میں حملوں کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا کہ یہ جنگی جرم ہے جس کے لیے اسرائیل اور امریکہ کو جوابدہ ہونا چاہیے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل اور صیہونیت پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں، اور فلسطین اور لبنان میں صیہونی حکومت کے ہولناک اور بے مثال جرائم کو حکومتوں اور بین الاقوامی اسمبلیوں، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر فعالی قرار دیا ہے۔ "
وزارت خارجہ نے اسرائیل کی مجرم حکومت کی مکمل فوجی، سیاسی اور اقتصادی حمایت کے لیے امریکہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
امریکہ اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔ دوسری جانب وہ غزہ جنگ اور لبنان پر حملے بند کرنے کے لیے عوامی سطح پر زور دیتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ، سرکش اسرائیلی حکومت کے جرائم کے خلاف دنیا کی بے عملی کا دھواں مستقبل قریب میں پوری دنیا دیکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: