ETV Bharat / international

اسرائیلی وزیر کی اشتعال انگیزی، ہزاروں یہودیوں کے ساتھ مسجد الاقصیٰ میں عبادت کی - The Al Aqsa Mosque

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 14, 2024, 7:48 PM IST

اسرائیلی وزیر کی سربراہی میں ہزاروں یہودی مسجد الاقصیٰ میں داخل ہو گئے اور عبادت بھی کی۔ ترکی اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے اسرائیلی وزیر کی اس اشتعال انگیزی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہودیوں کے اس ہجوم نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے کے دیہاتوں پر بھی دھاوا بول دیا۔

اسرائیلی وزیر کی اشتعال انگیزی
اسرائیلی وزیر کی اشتعال انگیزی (AP)

یروشلم: اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے منگل کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم کی قیادت کی اور وہاں عبادت کی۔ واضح رہے اس مقام پر یہودیوں کی مذہبی رسومات پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود، اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث غیر قانونی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کام کیا۔ اس دوران بین گویر نے اپنے دورے اور عبادت کے دوران فلمائی گئی ایک ویڈیو میں غزہ میں حماس کو شکست دینے کا اعادہ کیا۔

اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں اشتعال انگیزی کو انجام دیا گیا:

الاقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور فلسطینی قومی شناخت کی علامت ہے لیکن یہ یہودیت کا مقدس ترین مقام بھی ہے۔ منگل کو Tisha B'Av یہودیوں کے لیے سوگ کا دن تھا۔ 70 عیسوی میں رومیوں کے ہاتھوں ایک قدیم ٹیمپل کی جگہ کو تباہ کرنے پر یہودیوں اس دن سوگ مناتے ہیں۔

چونکہ نتن یاہو کی حکومت سخت گیر بین گویر کی سیاسی جماعت کی حمایت سے چل رہی ہے اس لیے وہ بے لگام ہیں۔ انھوں نے اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں 2,000 سے زیادہ اسرائیلیوں کی سربراہی کرتے ہوئے انھیں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں لے گئے۔ یہ علاوہ وقف کے زیر نگراں ہے۔ جس کی دیکھ بھال اردنی ادارہ کرتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، الاقصیٰ میں بین گویر نے جمود برقرار رکھنے کے بجائے یہودیوں کی کارستانیوں کی نگرانی کی اور مسجد اقصیٰ کے اندر حالات کو تبدیل کرنے میں مدد کی۔ حالانکہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر بھی پابندیاں لگا رکھی ہیں، لیکن وہ یہودیوں کی غیرقانونی حرکت کی حمایت کر رہے ہیں۔

یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی: ترکی

ترکی نے اسرائیلی وزیر کے مقدس مقام کے دورے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ترکی کے مطابق اس اشتعال انگیزی سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اشتعال انگیز کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کا امن تک پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی ’بربریت‘ کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔

ترکی کی وزارت نے کہا کہ "سینکڑوں بنیاد پرست اسرائیلیوں کی طرف سے پولیس کی حفاظت میں وزراء سمیت مسجد الاقصی پر حملہ ایک اشتعال انگیزی ہے جو یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ہمارے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا"۔

امریکہ نے اشتعال انگیزی سے کیا تعبیر:

بین گویر کی اس حرکت کی امریکہ نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ، بین گویر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "نہ صرف یہ ناقابل قبول ہے، بلکہ یہ اس بات کی خلاف ورزی ہے جو ہمارے خیال میں ایک اہم وقت ہے، کیونکہ ہم جنگ بندی معاہدے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا: "یہ اشتعال انگیز کارروائیاں صرف ایک اہم لمحے میں تناؤ کو بڑھاتی ہیں۔

اقوام متحدہ نے غیر ضروری اقدام قرار دیا:

اقوام متحدہ نے بھی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت کی سربراہی کرنے پر بین گویر کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے اس اقدام کو غیر ضروری اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ عبادت کے بارے میں پوچھے جانے پر، اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ، یروشلم کے مقدس مقامات پر جمود سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے، اور "اس طرح کا رویہ غیر مفید ہے، اور یہ غیر ضروری طور پر اشتعال انگیز ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے منگل کے روز مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہزاروں لوگوں کے ہجوم کی قیادت کی اور وہاں عبادت کی۔ واضح رہے اس مقام پر یہودیوں کی مذہبی رسومات پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود، اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے میں تشدد میں ملوث غیر قانونی آباد کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کا کام کیا۔ اس دوران بین گویر نے اپنے دورے اور عبادت کے دوران فلمائی گئی ایک ویڈیو میں غزہ میں حماس کو شکست دینے کا اعادہ کیا۔

اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں اشتعال انگیزی کو انجام دیا گیا:

الاقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے اور فلسطینی قومی شناخت کی علامت ہے لیکن یہ یہودیت کا مقدس ترین مقام بھی ہے۔ منگل کو Tisha B'Av یہودیوں کے لیے سوگ کا دن تھا۔ 70 عیسوی میں رومیوں کے ہاتھوں ایک قدیم ٹیمپل کی جگہ کو تباہ کرنے پر یہودیوں اس دن سوگ مناتے ہیں۔

چونکہ نتن یاہو کی حکومت سخت گیر بین گویر کی سیاسی جماعت کی حمایت سے چل رہی ہے اس لیے وہ بے لگام ہیں۔ انھوں نے اسرائیلی پولیس کی سکیورٹی میں 2,000 سے زیادہ اسرائیلیوں کی سربراہی کرتے ہوئے انھیں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں لے گئے۔ یہ علاوہ وقف کے زیر نگراں ہے۔ جس کی دیکھ بھال اردنی ادارہ کرتا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق، الاقصیٰ میں بین گویر نے جمود برقرار رکھنے کے بجائے یہودیوں کی کارستانیوں کی نگرانی کی اور مسجد اقصیٰ کے اندر حالات کو تبدیل کرنے میں مدد کی۔ حالانکہ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ میں مسلمان نمازیوں پر بھی پابندیاں لگا رکھی ہیں، لیکن وہ یہودیوں کی غیرقانونی حرکت کی حمایت کر رہے ہیں۔

یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی: ترکی

ترکی نے اسرائیلی وزیر کے مقدس مقام کے دورے کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ترکی کے مطابق اس اشتعال انگیزی سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ترک وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اشتعال انگیز کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کا امن تک پہنچنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کی ’بربریت‘ کو روکنے کے لیے کارروائی کرے۔

ترکی کی وزارت نے کہا کہ "سینکڑوں بنیاد پرست اسرائیلیوں کی طرف سے پولیس کی حفاظت میں وزراء سمیت مسجد الاقصی پر حملہ ایک اشتعال انگیزی ہے جو یروشلم کی تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ہمارے خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا"۔

امریکہ نے اشتعال انگیزی سے کیا تعبیر:

بین گویر کی اس حرکت کی امریکہ نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ، بین گویر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "نہ صرف یہ ناقابل قبول ہے، بلکہ یہ اس بات کی خلاف ورزی ہے جو ہمارے خیال میں ایک اہم وقت ہے، کیونکہ ہم جنگ بندی معاہدے کے لیے کام کر رہے ہیں۔"

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا: "یہ اشتعال انگیز کارروائیاں صرف ایک اہم لمحے میں تناؤ کو بڑھاتی ہیں۔

اقوام متحدہ نے غیر ضروری اقدام قرار دیا:

اقوام متحدہ نے بھی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں عبادت کی سربراہی کرنے پر بین گویر کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے اس اقدام کو غیر ضروری اور اشتعال انگیز قرار دیا۔ عبادت کے بارے میں پوچھے جانے پر، اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ، یروشلم کے مقدس مقامات پر جمود سے چھیڑ چھاڑ نہیں کی جانی چاہیے، اور "اس طرح کا رویہ غیر مفید ہے، اور یہ غیر ضروری طور پر اشتعال انگیز ہے۔"

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.