غزہ: اقوام متحدہ کی غزہ سے متعلق تازہ ترین صورتحال کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بدھ اور جمعہ کی دوپہر کے درمیان غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مزید 113 فلسطینی جاں بحق اور 637 زخمی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر اس کی فضائی، زمینی اور سمندری افواج کے مسلسل حملوں کے درمیان، فلسطینی سرزمین سے باہر صرف 14 اسپتال ہیں جو جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، اور انہیں ادویات، ایندھن اور دیگر طبی سازو سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے سے قبل 36 اسپتال تھے۔
بین الاقوامی سطح پر مخالفت کے باوجود اسرائیل کے جنوبی شہر رفح میں جاری زمینی حملے نے ایک اور انسانی طبی تنظیم کو شہر چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طبی خیراتی ادارے ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز، جسے اس کے فرانسیسی مخفف ایم ایس ایف کے نام سے جانا جاتا ہے نے جمعرات کو رفح کے علاقے المواسی میں اسرائیلی فوج کے مسلسل حملوں اور دباؤ کے چلتے ایک بنیادی نگہداشت کے مرکز کو بند کر دیا۔
غزہ میں صحت کے امور کی جانکاری فراہم کرنے والی وزارت صحت کے مطابق تقریباً آٹھ مہینوں سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 36,284 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق مہلوکین میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل کے سمندری، فضائی اور زمینی حملوں حملوں میں 82,057 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ اب جبکہ غزہ میں صرف 14 اسپتال جزوی طور پر کام کررہے ہیں اس لیے زخمیوں کے علاج کے لیے غزہ میں طبی سہولیات کی بڑے پیمانے پر کمی ہے۔ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں غزہ کے تقریباً تمام اسپتال تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ میں غزہ اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے 80 فیصد کے قریب فلسطینیوں کے گھروں کو اسرائیل نے فضائی حملے کر کے تباہ کر دیا ہے، اب یہ لوگ خیموں میں پناہ لینے کے لیے مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق انسانی امدادی ٹرکوں کی غزہ میں داخلے پر پابندیوں کے چلتے غزہ کے بیشتر علاقوں میں قحط جیسے حالات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: