غزہ: غزہ میں رمضان المبارک کے آغاز سے قبل جنگ بندی کی کوششیں دھری کی دھری رہ گئیں۔ اسرائیلی جارحیت میں اضافہ کے بیچ جنگ زدہ غزہ میں رمضان کا آغاز ہو گیا۔ فلسطینیوں نے پیر کے روز رمضان کے مقدس مہینے کے لیے روزہ رکھنا شروع کر دیا۔ قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ کی پٹی میں بھوک کی شدت بڑھ رہی ہے اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران کے ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
امریکہ، قطر اور مصر نے روزوں کے خوشگوار مہینے سے پہلے جنگ بندی کی ثالثی کی امید ظاہر کی تھی جس میں درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور ایک بڑی تعداد میں انسانی امداد کے داخلے کو شامل کیا جائے گا۔ تاہم گزشتہ ہفتے جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے 67 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئی ہیں، جس سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 31,112 سے تجاوز کر گئی ہے۔ وزارت کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
پانچ ماہ کی جنگ نے غزہ کے 2.3 ملین لوگوں میں سے تقریباً 80 فیصد لوگوں کو اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے اور لاکھوں کو قحط کے دہانے پر دھکیل دیا ہے۔
غزہ کے مسلمانوں نے منہدم عمارتوں کے ملبے کے ڈھیر کے قریب نماز ادا کی۔ جنگ کے حالات میں بے گھر ہو چکے فلسطینیوں نے خیموں میں روشنیاں لٹکا کر اور خیموں کو سجا کر مقدس مہینے کا استقبال کیا۔ اقوام متحدہ کے ایک اسکول جو فی الحال غزہ کے باشندوں کے لیے شیلٹر بنا ہوا ہے وہاں کے ایک ویڈیو میں بچوں کو جشن مناتے اور رقص کرتے اور جھاگ چھڑکتے ہوئے دکھایا گیا۔ لیکن یہاں سحر و افطار کے لیے کھانا دستیاب نہیں ہے۔ اگر کچھ ہے بھی تو وہ ڈبہ بند سامان سے زیادہ کچھ نہیں ہے، جس کی قیمتیں بہت سے لوگوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: