تل ابیب: اسرائیل نے کہا ہے کہ ہم، "مشرقی القدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے میں اسرائیلی اقدامات کے قانونی نتائج" کے زیرِ عنوان بین الاقوامی عدالت انصاف میں جاری شنوائی کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتے۔ اسرائیل وزارت عظمیٰ دفتر نے، بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقبوضہ فلسطینی زمینوں میں اسرائیلی اطلاقات کے قانونی نتائج سے متعلقہ شنوائی کے بارے میں بیان جاری کیا ہے۔
بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ شنوائی، اپنے وجود کو درپیش خطرات کے مقابل، اسرائیل کے حق خود حفاظتی کو نقصان پہنچانے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ یہ شنوائی فلسطینیوں کی طرف سے، کسی قسم کے مذاکرات کئے بغیر، سفارتی نتائج مسلط کرنے کی کوشش کا حصّہ ہیں۔ ہم اس کوشش کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اس موضوع پر اسرائیل حکومت اور اسرائیل اسمبلی باہم متفّق ہے"۔
اسرائیل وزارت خارجہ کے ترجمان لیور ہائیات نے بھی سوشل میڈیا سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ "فلسطین انتظامیہ براہ راست مذاکرات کے ذریعے اور خارجی دباو کے بغیر حل طلب جھڑپ کو غیر حقیقی الزامات اور بے بنیاد حقائق کا دفاع کر کے یک طرفہ طور پر اور غیر موزوں شکل میں قانونی مرحلے میں تبدیل کر رہی ہے"۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعت کل شروع ہوئیں۔ جس میں ترکیہ سمیت 52 حکومتیں اور عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم کمیٹی اور افریقہ یونین جیسے ادارے مشرقی القدس سمیت تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی اطلاقات کے قانونی نتائج کے بارے میں بیانات دیں گے۔
یہ شنوائی 26 فروری تک جاری رہیں گی۔ واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کی کاروائی ہالینڈ کے انتظامی دارالحکومت دی ہیگ میں واقع 'امن پیلس' میں جاری ہے اور عدالت کی پیشیاں عوام کے لئے براہ راست نشر کی جا رہی ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں ہٹلر کا کردار ادا کر رہا ہے: برازیلین صدر
اسرائیل نے بچوں کا ہی نہیں آزادی، انسانی حقوق و اقدار کا بھی قتل عام کیا ہے: کولمبیا صدر