اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو پی ٹی آئی سیکرٹریٹ سے گرفتار کر لیا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی گرفتاری کا بھی دعویٰ کیا جا رہا تھا لیکن بیرسٹر گوہر نے اپنی گرفتاری کی تردید کی ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق اسلام آباد پولیس نے روف حسن کی گرفتاری کی تصدیق بھی کر دی ہے اور کہا کہ پی ٹی آئی سکریٹریٹ میں قائم ڈیجیٹل میڈیا سیل کے مرکزی دفتر پر چھاپا مار کر رؤف حسن کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کیونکہ اس مرکز سے روف حسن کی نگران میں پاکستان مخالف اور ملکی سالمیت کے خلاف پروپیگنڈا چلایا جا رہا تھا۔
اس گرفتاری کے بعد اپوزیشن پارٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔ پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا یہ انتہائی شرمناک ہے کہ کس طرح اسلام آباد پولیس اس ملک کے ہر قانون کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے۔ پاکستان پر جنگل کا قانون راج کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران پارٹی سیکریٹریٹ سے کمپیوٹر اور دیگر اشیاء بھی ضبط کیں۔
Maybe one day IG Islamabad, puppet government will deploy such big groups of officers in order to prevent and catch actual criminals, rather than going after Pakistan’s biggest political party. pic.twitter.com/2Ng1xTXxwy
— PTI (@PTIofficial) July 22, 2024
سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل علی اعجاز بٹر نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو اسلام آباد پولیس نے پارٹی کے دفتر سے گرفتار کیا ہے۔ انھوں نے ایکس پر لکھا کہ مجھے ابھی پارٹی کے دفتر سے ایک کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ 300 سے 400 پولیس اہلکار پارٹی کے دفتر پہنچے اور پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور انفارمیشن سیکریٹری رؤف حسن کو گرفتار کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی، جس میں پارٹی کے مرکزی دفتر کے باہر متعدد پولیس گاڑیوں اور افسران کی ایک چھوٹی تعداد کو دکھایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ایک دن آئی جی اسلام آباد، کٹھ پتلی حکومت پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے پیچھے جانے کے بجائے، اصل مجرموں کو روکنے اور پکڑنے کے لیے افسران کے اتنے بڑے گروپ تعینات کر دے گی۔