اسلام آباد: پاکستان کی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 190 ملین پاونڈ کیس میں ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے دس لاکھ روپئے بطور مچلکہ جمع کرانے کا حکم دیا۔ گزشتہ روز محفوظ کیے گئے فیصلے کو آج عدالت نے مختصر اور زبانی فیصلہ سنایا، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کو معطل کرکے دونوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت نے دونوں کو 14-14 سال قید کی سزا اور 10 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ عمران خان گزشتہ برس 5 اگست سے جیل میں قید ہیں۔ عمران خان ابھی بھی دو کیسز میں سزا یافتہ ہیں، جس کی وجہ سے وہ جیل سے باہر نہیں آسکتے۔ ایک تو سائفر کیس میں اور دوسرا عدت میں نکاح کا کیس۔ سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا ہے۔
جبکہ عدت کے دوران نکاح کیس میں عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جب تک ان دونوں کیسز میں بھی اعلیٰ عدالتیں ان کی سزاوں کو معطل نہیں کر دیتی تب تک عمران خان کا جیل سے باہر آنا مشکل ہے۔
عمران خان اور ان کی پارٹی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ان پر تمام کیسز سیاسی طور پر لگائے گئے ہیں اور جب ان کیسز کی میرٹ کی بنیاد پر سماعت ہوگی تو تمام کیسز فارغ ہو جائیں گے۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاونڈ کے کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پاکستان حکومت کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے بدلے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی گئی۔ یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے۔