اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے 2 کیسز میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی۔
پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان کی لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ کے 2 مقدمات میں عدالت پیشی اور بریت کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے سماعت کی۔
واضح رہے کہ 27 مئی 2022 کو اسلام آباد پولیس نے 150 افراد کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کیے تھے، جن میں اس وقت کے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور اسد عمر، اسد قیصر سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے الزامات تھے۔
عمران خان کے وکلا نعیم حیدر پنجوتھا، سردار مصروف اور آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت نعیم حیدر پنجوتھا نے استدعا کی کہ عمران خان کو عدالت طلب کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ پہلے عمران خان کی درخواست بریت پر بحث کرلیں، اگر عمران خان کو عدالت لاتے ہوئے راستے میں کچھ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا؟
نعیم پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان اس سے قبل بھی خود سے عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، زمان پارک آپریشن کیا گیا، وارنٹ نکالے گئے، حکومت کا کام سیکیورٹی مہیا کرنا ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں، تاہم عدالت نے عمران خان کی عدالت میں پیشی کی درخواست مسترد کردی، جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ ضمانت پر حاضری ضروری ہوتی، بریت پر سماعت کے لیے پروڈکشن (عدالت میں پیش کیا جانا) ضروری نہیں۔
عمران خان کی درخواست بریت پر وکیل نعیم پنجوتھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر تمام مقدمات میں صرف ایما کی حد تک ہیں، ایک ہی دن میں متعدد مقدمات درج ہوئے، عمران خان کا ایک ہی طرح کا کردار رکھا۔ (یو این آئی)