ETV Bharat / international

کشیدگی کے چند ماہ بعد ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورہ پر - Ebrahim Raisi in Pakistan

ایران کے صدرابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے۔ آٹھ فروری کے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے وہ کسی بھی ملک کے پہلے سربراہ مملکت ہیں۔ یہ دورہ پاک ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 22, 2024, 8:03 PM IST

اسلام آباد: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے، نورخان ایئربیس پروفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ اور دیگر حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، اس موقعے پربچوں نے روایتی انداز میں ایرانی صدر کو پھول پیش کئے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف فضائی حملوں کے مہینوں بعد یہ دورہ کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔ اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

جہاں دونوں رہنماوں نے اپنے ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔

ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر رئیسی نے کہا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم قابل قبول نہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان نے تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب میں کہا کہ پرتپاک استقبال پر حکومت پاکستان، وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، میں ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں، دونوں کے درمیان تعلقات کے وسیع موقع ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے، اسے 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، ہم دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں گے۔

خطاب میں انہوں نے کہا کہ بارڈر تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ممکن ہے، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، دونوں ممالک میں ثقافت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں جس کے لیے دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی بھرپور حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، غزہ اور فلسطین میں مظالم کیخلاف پاکستانی عوام کا ردعمل قابل ستائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کا سلامتی کونسل اپنا کردار ادا نہیں کر رہا، فلسطین میں مظالم، نسل کشی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اقوام عالم اور اقوام متحدہ کو فلسطین کے نہتے عوام کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، غزہ کے مسلمانوں کو ایک دن اپنا حق اور انصاف ضرورت ملے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاک ایران سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔

ایران کے ساتھ باہمی روابط صدیوں پر محیط ہیں اور 1947 میں ایران پاکستان کے قیام کو تسلیم کرانے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔ ہمیں ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلق کو باہمی تعاون اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی، خوشحالی اور بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رئیسی کی قیادت میں ایران نے بہت ترقی کی ہے، چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں اس کے لیے ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، فلسطین کے معاملے پر آج عالمی برادری بھی خاموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام نے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف مربوط موقف اپنایا ہے جب کہ پاکستان بھی فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور غزہ میں جاری مظالم روکنے کا پرزور مطالبہ کرتا ہے۔ ہمیں غزہ کے مسلمانوں کیلیے او آئی سی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس وقت تک بھرپور آواز اٹھانی چاہیے، جب تک جنگ بندی نہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ ان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور وزیراعظم سے ملاقات بھی ہوئی، اس موقع پر کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے۔

ابراہیم رئیسی اپنے دورے کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ پاک ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا

اسلام آباد: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے، نورخان ایئربیس پروفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ اور دیگر حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا، اس موقعے پربچوں نے روایتی انداز میں ایرانی صدر کو پھول پیش کئے۔

دونوں ہمسایہ ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خلاف فضائی حملوں کے مہینوں بعد یہ دورہ کافی اہم سمجھا جارہا ہے۔ اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

جہاں دونوں رہنماوں نے اپنے ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔

ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر رئیسی نے کہا کہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم قابل قبول نہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان نے تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس موقع پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خطاب میں کہا کہ پرتپاک استقبال پر حکومت پاکستان، وزیراعظم اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، میں ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور تجارتی تعلقات ہیں، دونوں کے درمیان تعلقات کے وسیع موقع ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم بہت کم ہے، اسے 10 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں، ہم دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں گے۔

خطاب میں انہوں نے کہا کہ بارڈر تجارت سے دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی ممکن ہے، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کو فروغ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، دونوں ممالک میں ثقافت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں جس کے لیے دونوں ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

ایرانی صدر نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی بھرپور حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، غزہ اور فلسطین میں مظالم کیخلاف پاکستانی عوام کا ردعمل قابل ستائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کا سلامتی کونسل اپنا کردار ادا نہیں کر رہا، فلسطین میں مظالم، نسل کشی کے خلاف پاکستان کے مؤقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اقوام عالم اور اقوام متحدہ کو فلسطین کے نہتے عوام کیلئے آواز بلند کرنا ہوگی، غزہ کے مسلمانوں کو ایک دن اپنا حق اور انصاف ضرورت ملے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاک ایران سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔

ایران کے ساتھ باہمی روابط صدیوں پر محیط ہیں اور 1947 میں ایران پاکستان کے قیام کو تسلیم کرانے والے اولین ممالک میں شامل تھا۔ ہمیں ایران کے ساتھ صدیوں پرانے تعلق کو باہمی تعاون اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی، خوشحالی اور بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رئیسی کی قیادت میں ایران نے بہت ترقی کی ہے، چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں اس کے لیے ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔

شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، فلسطین کے معاملے پر آج عالمی برادری بھی خاموش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام نے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف مربوط موقف اپنایا ہے جب کہ پاکستان بھی فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے اور غزہ میں جاری مظالم روکنے کا پرزور مطالبہ کرتا ہے۔ ہمیں غزہ کے مسلمانوں کیلیے او آئی سی سمیت ہر پلیٹ فارم پر اس وقت تک بھرپور آواز اٹھانی چاہیے، جب تک جنگ بندی نہ ہو جائے۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آج تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ ان کی وزیراعظم ہاؤس آمد پر انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور وزیراعظم سے ملاقات بھی ہوئی، اس موقع پر کئی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے۔

ابراہیم رئیسی اپنے دورے کے دوران صدر مملکت آصف علی زرداری، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ پاک ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔(یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.