اسلام آباد: پاکستان کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو بری کر دیا ہے۔ ایک خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جس فیصلے کے خلاف دونوں رہنماوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ کیس کی سماعت کے دوران حکومت کی تحقیقاتی ٹیم کے پراسیکیوٹر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ سائفر کیس گزشتہ برس اگست میں شروع کیا گیا تھا جب عمران خان پر مبینہ طور پر ایک خفیہ سفارتی خط، جسے سائفر کہا جاتا ہے، کو افشا کرنے کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یہ سفارتی خط گزشتہ سال مارچ میں واشنگٹن میں ملکی سفارت خانے کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ جس کے بعد عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اس خط کے بعد ہی اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان کو اقتدار سے معزول کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف دائر190 ملین پاونڈ کیس میں بھی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے دیا ہے۔ توشہ خانہ کیس میں بھی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرکے دونوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عمران خان گزشتہ برس 5 اگست سے جیل میں قید ہیں اور وہ ابھی بھی ایک کیس، عدت میں نکاح کا کیس، میں سزا یافتہ ہیں، جس کی وجہ سے ان کا جیل سے باہر آنا مشکل ہے۔ لیکن شاہ محمود قریشی پر کوئی اور کیس نہ ہونے کی وجہ سے ان کا جیل سے باہر آنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔
عدت کے دوران نکاح کیس میں نچلی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور جب تک اس کیس میں بھی اعلیٰ عدالتیں خان کی سزا کو معطل نہیں کر دیتی تب تک عمران خان کا جیل سے باہر آنا مشکل ہے۔