بیروت: اسرائیلی فضائی حملوں میں عسکریت پسند حزب اللہ گروپ کے ایک سینئر فوجی کمانڈر سمیت چار اہلکاروں کی ہلاکت کے چند گھنٹے بعد بدھ کی صبح لبنان سے شمالی اسرائیل کی طرف سینکڑوں راکٹ فائر کیے گئے۔
اسرائیلی فوج کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 215 پروجیکٹائل کا پتہ چلا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کچھ راکٹوں کو روکا گیا ، اور یہ کہ حملوں کی وجہ سے کئی مقامات پر آگ لگ گئی۔
حزب اللہ کے المنار ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل پر راکٹ داغے جا رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق شمالی اسرائیل میں سائرن بجائے گئے۔
55 سالہ طالب سمیع عبداللہ حزب اللہ میں حج ابو طالب کے نام سے جانا جاتا تھا۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیل میں جاری آٹھ ماہ کی کشیدگی میں مارے جانے والے سب سے سینئر کمانڈر تھے۔ ان کی موت لبنان-اسرائیل سرحد کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہوئی ہے۔ اس کے جواب میں حزب اللہ نے شمالی اسرائیل پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کی ہے جب کہ لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں میں بھی تیزی آئی ہے۔
حزب اللہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ اکتوبر میں لبنان اسرائیل سرحد کے ساتھ تشدد کے تازہ ترین دور کے شروع ہونے کے بعد سے عبداللہ لبنان میں مارے جانے والے سب سے سینئر کمانڈر تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ گروپ کے نصر یونٹ کے کمانڈر تھے، جو اسرائیل کی سرحد سے جڑے جنوبی لبنان کے قریبی حصوں کے انچارج تھے۔
اسرائیلی حملے نے جویا میں ایک مکان تباہ کر دیا جہاں عبداللہ اور تین دیگر اہلکار منگل کو دیر گئے سرحد سے تقریباً 10 کلومیٹر (6 میل) کے فاصلے پر ایک میٹنگ کر رہے تھے۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حزب اللہ کے اہلکار نے کہا کہ عبداللہ، جنوری میں مارے جانے والے کمانڈر وسام التویل سے زیادہ سینئر تھے۔
لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر حزب اللہ کے ارکان ہیں، لیکن مرنے والوں میں 70 سے زیادہ شہری اور غیر جنگجو بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 15 فوجی اور 10 عام شہری مارے جا چکے ہیں۔