ETV Bharat / international

حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے پہلے جنگ بندی کے نئے معاہدے کی تجویز پیش کی - Hamas proposes new ceasefire deal

حماس نے یرغمالیوں کی رہائی سے قبل چھ ہفتے کے لئے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے نئے معاہدے کی تجویز پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ یرغمال بنائے گئے ایک سو انتیس اسرائیلی افراد کی رہائی کے بدلے چھ ہفتے کی جنگ بندی پر عمل کرے۔

Hamas proposes new ceasefire deal
Hamas proposes new ceasefire deal
author img

By ANI

Published : Apr 15, 2024, 12:01 PM IST

تل ابیب (اسرائیل): غزہ میں جاری جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد، حماس نے ثالثوں کے سامنے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ پیش کیا ہے، جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سات اکتوبر سے یرغمال بنائے گئے ایک سو انتیس اسرائیلی افراد کی رہائی ملنے سے پہلے چھ ہفتے کی جنگ بندی پر عمل کرے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے عبرانی روزنامے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس نے اپنی تجویز مبینہ طور پر اس وقت پیش کی جب اس نے ہفتے کی رات دیر گئے امریکی ثالثی کے معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔

ٹائمز آف اسرائیل کی خبر کے مطابق، تجویز میں حماس نے اسرائیلی ڈیفنس فورس پر یہ شرط رکھی کہ اسے غزہ میں تمام لڑائی بند کرنے اور شہری علاقوں سے چھ ہفتوں تک انخلاء کرنا ہوگا، جس سے بے گھر فلسطینیوں کو شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت ہو اور وہ اپنے اپنے مقامات کو لوٹ سکیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چھ ہفتے کے اختتام کے بعد ہی کسی بھی یرغمالی کو رہا کیا جائے گا، مزید یہ کہتے ہوئے کہ وہ یرغمالیوں کو تلاش کرنے اور یہ معلوم کرنے کے لیے کہ وہ کس حالت میں ہیں اس کے بعد ہی ان کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔

حماس کی جانب سے مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر اسرائیلی شہری کے بدلے تیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پچاس فلسطینی قیدیوں کو، جن میں سے تیس فلسطینی افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، کو ہر ایک یرغمال شخص کے بدلے رہا کیا جائے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے پہلے بھی اسی طرح کے مطالبات کو 'فریب' قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ اس سے قبل، ہفتے کے روز، حماس نے اسرائیل کے یرغمالی معاہدے کے مذاکرات اور جنگ بندی پر اپنا ردعمل پیش کیا اور بعد کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ حماس نے کہا کہ وہ مستقل جنگ بندی، پورے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء، شمالی غزہ اور دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کی واپسی، انسانی امداد میں اضافے اور غزہ کی تعمیر نو کے آغاز کے اپنے اصل مطالبات پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل حماس کے درمیان جنگ کے باعث اب تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ لاکھوں فلسطینی افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک نے غزہ میں فورا جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تل ابیب (اسرائیل): غزہ میں جاری جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد، حماس نے ثالثوں کے سامنے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ پیش کیا ہے، جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سات اکتوبر سے یرغمال بنائے گئے ایک سو انتیس اسرائیلی افراد کی رہائی ملنے سے پہلے چھ ہفتے کی جنگ بندی پر عمل کرے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے عبرانی روزنامے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حماس نے اپنی تجویز مبینہ طور پر اس وقت پیش کی جب اس نے ہفتے کی رات دیر گئے امریکی ثالثی کے معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔

ٹائمز آف اسرائیل کی خبر کے مطابق، تجویز میں حماس نے اسرائیلی ڈیفنس فورس پر یہ شرط رکھی کہ اسے غزہ میں تمام لڑائی بند کرنے اور شہری علاقوں سے چھ ہفتوں تک انخلاء کرنا ہوگا، جس سے بے گھر فلسطینیوں کو شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت ہو اور وہ اپنے اپنے مقامات کو لوٹ سکیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چھ ہفتے کے اختتام کے بعد ہی کسی بھی یرغمالی کو رہا کیا جائے گا، مزید یہ کہتے ہوئے کہ وہ یرغمالیوں کو تلاش کرنے اور یہ معلوم کرنے کے لیے کہ وہ کس حالت میں ہیں اس کے بعد ہی ان کو اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔

حماس کی جانب سے مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر اسرائیلی شہری کے بدلے تیس فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے، اس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پچاس فلسطینی قیدیوں کو، جن میں سے تیس فلسطینی افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، کو ہر ایک یرغمال شخص کے بدلے رہا کیا جائے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے پہلے بھی اسی طرح کے مطالبات کو 'فریب' قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔ اس سے قبل، ہفتے کے روز، حماس نے اسرائیل کے یرغمالی معاہدے کے مذاکرات اور جنگ بندی پر اپنا ردعمل پیش کیا اور بعد کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ حماس نے کہا کہ وہ مستقل جنگ بندی، پورے غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء، شمالی غزہ اور دیگر علاقوں میں فلسطینیوں کی واپسی، انسانی امداد میں اضافے اور غزہ کی تعمیر نو کے آغاز کے اپنے اصل مطالبات پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل حماس کے درمیان جنگ کے باعث اب تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ لاکھوں فلسطینی افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت مختلف ممالک نے غزہ میں فورا جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.