ایران: فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایرانی دارالحکومت تہران میں اپنے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ کے قتل کی تصدیق کی ہے۔ حماس نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ تحریک کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نئے ایرانی صدر کی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لیے تہران گئے تھے۔ وہ جس عمارت میں ٹھہرے تھے، اس پر اسرائیل نے فضائی حملہ کر کے انہیں قتل کر دیا۔
حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک "بزدلانہ فعل ہے جس کی سزا (اسرائیل کو) دی جائے گی۔"
وہیں حماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کو "ایک سنگین اشتعال انگیزی" قرار دیا۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ابھی تک اس حملے کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔
مگر اسرائیلی حکومت کے ثقافتی وزیر امیچائی الیاہو نے ھنیہ کے قتل پر جشن مناتے ہوئے کہا کہ حماس کے رہنما کی ہلاکت سے "دنیا قدرے بہتر ہو گئی ہے"۔ ایلیاہو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "ان انسانوں کے لیے کوئی رحم نہیں"
واضح رہے کہ حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک عمارت پر فضائی حملہ کر کے قتل کیا گیا۔ ہنیہ اور ان کے ایک گارڈ اس عمارت میں مقیم تھے اور اس حملے میں دونوں ہلاک ہو گئے۔
پاسداران انقلاب کے بیان کے مطابق ہنیہ منگل کو ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے۔ حماس نے ایک سرکاری بیان میں 63 سالہ اسماعیل ھنیہ کے قتل کی تصدیق کی۔
Did someone ask for a photo-op of Iran and the leaders of their proxies?
— Israel Defense Forces (@IDF) July 30, 2024
Iran’s Khamenei met with Hamas’ Ismail Haniyah and the Islamic Jihad’s Ziyad-al Nakhalah — two of the terrorist organizations who have been attempting to kill Israelis using weapons made and funded by… https://t.co/ZqiRCPUKxW