غزہ: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے اسرائیل کے ساتھ بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ ٹی وی پر جاری بیان میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ثالث کار رمضان سے قبل غزہ میں سیز فائر کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں لیکن حماس کی جانب سے اسرائیل سے بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ وہ ایک جو سیز فائر معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار ہے وہ قابض اسرائیل ہے لیکن ہم اس کے باوجود مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس کی شرائط پر تیار نہیں ہے جس میں جنگ کے دوران یرغمال بنائے گئے فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس ایک دیرپا سیز فائر معاہدہ چاہتی ہے جس میں غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی، بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی اور علاقے میں انسانی امداد تک رسائی بھی شامل ہے تاکہ غذائی قلت کو فوری دور کیا جاسکے۔
حماس سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں ثالث کاروں کی طرف سے واضح پوزیشن نظر آتی ہے جس میں فوجیوں کی واپسی، حملوں کی بندش اور بے گھر لوگوں کی گھروں کو واپسی شامل ہوئی تو ہم مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجیوں کی مکمل واپسی سے انکار کرچکا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق ماہ رمضان سے قبل غزہ میں جنگ بندی نہ ہونے کے بعد ثالث کار اب نئے معاہدے کی طرف بڑھنے کی تیاری کررہے ہیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں:
امریکہ غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کے لیے کام جاری رکھے گا: بائیڈن
قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ میں بھی آج رمضان المبارک کا پہلا روزہ