برسلز: یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا ہے کہ غزہ کو دنیا کا سب سے بڑا اور کھلا قبرستان بنا دیا گیا ہے۔ برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں جوزپ بوریل نے غزہ میں صورتحال کی سنگینی کا تفصیلی ذکر کر رہے تھے۔ وہ اس سے پہلے سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی غزہ کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں قحط کو اسرائیل جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق جوزپ بوریل نے کہا 'اس جنگ کے شروع ہونے سے پہلے غزہ ایک کھلی جیل تھی۔ جسے غزہ میں اسرائیلی جنگ نے دنیا کے سب سے بڑے اور کھلے قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس قبرستان میں ہزاروں فلسطینیوں اور بنیادی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین کو دفن کیا گیا ہے۔'
یورپی یونین کے سربراہ نے پیر کے روز کہا 'اسرائیل انسانی بنیادوں پر غزہ کے لوگوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈال کر قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ نیز ان رکاوٹوں کے ذریعے اسرائیل قحط کو مزید بڑھا رہا ہے۔'
اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے یورپی یونین کے سربراہ جوزپ بوریل کو جواب دیتے ہوئے کہا 'اسرائیل پر حملہ بند کریں اور حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل کے حق دفاع کو تسلیم کریں۔'
کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا 'اسرائیل نے زمینی، فضائی اور بحری راستے کے ذریعے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل کی اجازت دی ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کے ادارے 'اونروا' کے ذریعے حماس کو تعاون دیا جا رہا ہے۔' (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: مارچ سے مئی کے درمیان کسی بھی وقت شمالی غزہ میں قحط کا خدشہ: آئی پی سی کی رپورٹ