دوحہ: حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی تدفین قطر کے دوحہ میں ہوئی۔ قطری دارالحکومت کے شمال میں واقع لوسیل میں فلسطینی گروپ کے سیاسی سربراہ کی تدفین سے قبل دوحہ کی امام محمد بن عبد الوہاب مسجد میں جمعہ کے روز ہزاروں سوگواروں نے نماز جنازہ ادا کی۔
Funeral prayers for Hamas political leader Ismail Haniyeh were held at Qatar's largest mosque, attended by hundreds of mourners. pic.twitter.com/2Mstqm2Asu
— Al Jazeera English (@AJEnglish) August 2, 2024
ترکی، لبنان، یمن، پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سمیت کئی مسلم ممالک میں یادگاری تقریبات منعقد کی گئیں۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ سے قبل دوحہ کی امام محمد بن عبد الوہاب مسجد میں لوگوں کا ہجوم پہنچا۔ اس مسجد کو قطر اسٹیٹ گرینڈ مسجد بھی کہا جاتا ہے۔
Thousands of people attended the funeral prayers for Hamas’ political leader Ismail Haniyeh in the Qatari capital, Doha.
— Al Jazeera English (@AJEnglish) August 2, 2024
— in pictures https://t.co/0dlFZGgfsF pic.twitter.com/6ckRXNkdD7
مقامی میڈیا کے مطابق امیر قطر شیخ تمیم بن حمد نے اپنے والد شیخ حمد بن خلیفہ کے ساتھ اسماعیل ہنیہ کی نمازہ جنازہ میں شرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق، امیر قطر نےاسماعیل ہنیہ اور ان کے ساتھی وسیم ابو شعبان کی میت پر فاتحہ خوانی بھی کی۔
نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ترک وزیر خارجہ بھی دوحہ پہنچے جہاں انہوں نے حماس رہنما خالد معشل سے تعزیت بھی کی۔
قطری دارالحکومت میں مسجد کے باہرجائے وقوعہ پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے جہاں حاضرین کی تلاشی بھی لی گئی اور سبھی کو فون لانے سے منع کیا گیا تھا۔
نماز جنازہ میں درجنوں ریاستی معززین نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کے بعد ہنیہ کی جسد خاکی کو دوحہ کے شمال میں لوسیل کے ایک قبرستان لایا گیا ، جہاں انھیں سپرد خاک کیا گیا۔
الفتح کا ایک سینئر وفد بھی دوحہ میں اسماعیل ہنیہ کے جنازے میں شرکت کے لیے پہنچا، جس میں تحریک کے نمبر دو رہنما محمود العلول بھی شامل ہیں۔ یہ اس سیاسی قتل کی فلسطینیوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر مذمت کے تناظر میں ہے۔
بدھ کے روز ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا۔ ایران نے اسرائیل پر قتل کی سازش کا الزام لگایا ہے۔ جمعرات کو ایران میں اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ ادا کی گئی تھی۔ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے نماز جنازہ پڑھائی تھی۔ اس کے بعد اسماعیل ہنیہ کی جسد خاکی کو قطر کے دارالحکومت دوحہ روانہ کر دیا گیا تھا۔