پیرس: فرانسیسی قانون سازوں نے پیر کے روز بھاری اکثریت سے فرانس کے آئین میں اسقاط حمل کے حقوق کو شامل کرنے کے ایک بل کی منظوری دے دی۔ اس بل کی منظوری کے ساتھ ہی فرانس واحد ملک ہے جو واضح طور پر کسی عورت کے حمل کو رضاکارانہ طور پر اسقاط کرنے کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔
2022 میں امریکہ میں اسقاط حمل کے حق پر پابندی کے بعد صدر ایمانوئل میکرون نے اس بل کو پیش کیا۔ فرانس کی پارلیمنٹ کے خصوصی مشترکہ اجلاس میں ووٹنگ کے دوران قانون سازوں نے اس بل کی جم کر ستائش کی۔
وارسائی ہال میں اس اقدام کو 780-72 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ فرانس میں سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اسقاط حمل کے حق کو وسیع حمایت حاصل ہے ۔ فرانس میں اسقاط حمل 1975 سے قانونی ہے۔
ہال میں موجود کئی خواتین قانون سازوں نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا۔ 2022 کے امریکی فیصلے نے پورے یورپ کے سیاسی منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ فرانس نے اسقاط حمل کے مسئلے کو کچھ ممالک میں ایک ایسے وقت میں عوامی بحث بنا ڈالا ہے جب انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست جماعتیں اثر و رسوخ حاصل کر رہی ہیں۔
فرانس کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے علیحدہ علیحدہ فرانسیسی آئین کے آرٹیکل 34 میں ترمیم کا بل منظور کیا تھا، لیکن اس ترمیم کو خصوصی مشترکہ اجلاس میں تین پانچویں اکثریت سے حتمی توثیق درکار تھی۔ بل میں اس اقدام کی وضاحت کی گئی ہے کہ "قانون ان شرائط کا تعین کرتا ہے جن کے ذریعے خواتین کو اسقاط حمل کی آزادی ہوتی ہے ۔"
فرانسیسی اقدام کو سابق یوگوسلاویہ کے معاملے سے ایک قدم آگے دیکھا جا رہا ہے۔ سابق یوگوسلاویہ کے 1974 کے آئین میں کہا گیا تھا کہ "ایک شخص بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہے۔" یوگوسلاویہ 1990 کی دہائی کے اوائل میں تحلیل ہو گیا، اور اس کی تمام جانشین ریاستوں نے اپنے آئین میں ایسے ہی اقدامات اپنائے ہیں جو قانونی طور پر خواتین کو اسقاط حمل کروانے کی اجازت دیتے ہیں، حالانکہ وہ واضح طور پر اس کی ضمانت نہیں دیتے ہیں۔
ووٹنگ سے قبل فرانس کے وزیر اعظم گیبریل اٹل نے وارسائی ہال میں مشترکہ اجلاس کے لیے جمع ہونے والے 900 سے زائد قانون سازوں سے خطاب کیا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ فرانس کو خواتین کے حقوق کے حوالے سے رہنما بنائیں اور دنیا بھر کے ممالک کے لیے ایک مثال قائم کریں۔
گیبریل اٹل نے کہا کہ، "ہم پر خواتین کا اخلاقی قرض ہے۔ انہوں نے ایک ممتاز قانون ساز، سابق وزیر صحت اور کلیدی ماہر نسواں سیمون ویل کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے 1975 میں فرانس میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینے والے بل کی حمایت کی تھی۔ اٹل نے ایک متحرک اور پرعزم تقریر میں کہا کہ، "ہمارے پاس تاریخ بدلنے کا موقع ہے، سیمون ویل پر فخر کریں"
میرین لی پین کی انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی پارٹی اور قدامت پسند ریپبلکن سمیت فرانس کی کسی بھی بڑی سیاسی پارٹی نے اسقاط حمل کے حق پر سوال نہیں اٹھایا۔ دو سال قبل قومی اسمبلی میں ریکارڈ تعداد میں نشستیں جیتنے والی لی پین نے پیر کو کہا کہ ان کی پارٹی نے بل کے حق میں ووٹ دینے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ "اس دن کو تاریخی بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔"
ایک حالیہ سروے میں 80 فیصد سے زائد نے فرانسیسی عوام میں اسقاط حمل کے حقوق کی حمایت کی ہے۔ اسی سروے نے یہ بھی ظاہر کیا کہ لوگوں کی ٹھوس اکثریت اسقاط حمل کے حق کو آئین میں شامل کرنے کے حق میں ہے۔
اسقاط حمل مخالف تقریباً 200 مظاہرین کا ایک گروپ ووٹنگ سے قبل وارسائی کے قریب جمع ہوا۔ ان میں کچھ نے بینر اٹھا رکھے تھے۔
خواتین کے حقوق کے کارکنوں کا ایک بڑا ہجوم ایفل ٹاور کے ٹروکیڈرو پلازہ میں جمع ہوا تھا۔ بل کی منظوری کے بعد ان کارکنوں نے جشن منایا۔
آئین میں ترمیم ایک محنت طلب عمل ہے اور فرانس میں ایک نادر واقعہ ہے۔ جب سے یہ 1958 میں آئین نافذ ہوا تھا، فرانسیسی آئین میں 17 بار ترمیم کی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: