اسلام آباد: راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید کی سزا سنا دی۔ سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذولقرنین نے ملزمان کی موجودگی میں سزا سنائی ہے۔
فیصلہ سنانے کے وقت بانیٔ پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔ خیال رہے کہ 23 جنوری کو خصوصی عدالت میں زیر سماعت سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف 25 گواہان کے بیانات قلمبند کیے تھے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس اس سال اگست میں شروع کیا گیا تھا جب عمران خان پر مبینہ طور پر ایک خفیہ سفارتی خط، جسے سائفر کہا جاتا ہے، کو افشا کرکے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس سفارتی خط کو گزشتہ سال مارچ میں واشنگٹن میں ملکی سفارت خانے کی طرف سے بھیجا گیا تھا۔ عمران خان کو اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے معزول کر دیا گیا تھا۔
سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے۔ پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اس سائفر میں عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے امریکا کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی۔
سائفر کیس میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے معاونین خفیہ کلاسیفائیڈ دستاویز کی معلومات غیر مجاز افراد کو فراہم کرنے میں ملوث تھے۔
کیس میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ وزیراعظم آفس کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے جان بوجھ کر غلط ارادے کے ساتھ اپنے پاس رکھی اور وزارت خارجہ امور کو کبھی واپس نہیں کی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ’ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔
قابل ذکر ہے اس سے قبل اگست میں سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں بدعنوانی کا مجرم قرار دینے کے بعد سیشن جج ہمایوں دلاور نے تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس وقت سے عمران خان آج تک جیل میں قید ہیں۔